لاہور (سچ خبریں)مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ہم خیال گروپ کے سربراہ ملک غضنفر عباس چھینہ نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایم این اے ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ اور ایم پی اے عامر عنایت خان شاہانی بھی موجود تھے۔
پنجاب کے اس ہم خیال گروپ کے سربراہ ملک غضنفر عباس چھینہ نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کے دوران وزیراعلٰی پنجاب کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیں گے۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی حمایت ہر فورم پر کی جائے گی۔
اس وقت پنجاب اسمبلی میں عددی برتری برقرار رکھنے کی کوششیں جاری ہیں ، اسی سلسلے میں جہانگیرترین گروپ کو منانے کی کوششیں بھی کی جاری ہیں اور جہانگیر ترین گروپ کو منانے کا ٹاسک ایوان وزیراعلیٰ کے سپرد کیا گیا ہے۔ ایوان وزیراعلیٰ نے جہانگیرترین گروپ کے وزراء سے رابطے کیے، ایوان وزیراعلیٰ کے طاہر خورشید کی نے صوبائی وزیرنعمان لنگڑیال سے بھی رابطہ کیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ایوان وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کا اہم پیغام جہانگیرترین گروپ کو پہنچایا اور انہیں تمام تحفظات بھی دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔ صوبائی وزیر نے گروپ کے اراکین سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا بھی کہا۔ ایوان وزیراعلیٰ نے جہانگیرترین گروپ کے اراکین کو الگ بنچوں پر نہ بیٹھنے کی بھی درخواست کی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاستدان جہانگیر خان کے ہم خیال سیاستدانوں نے جہانگیر ترین گروپ کے باقاعدہ قیام کا اعلان کیا۔
جہانگیر ترین گروپ نے فوری طور پر قومی اور صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرز بھی مقرر کردیے ہیں۔پنجاب اسمبلی کے رکن نذیر چوہان کے مطابق راجہ ریاض کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر جبکہ سعید اکبر نوانی پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ہوں گے۔ اس کے علاوہ جہانگیر ترین گروپ نے تین رکنی مذاکراتی کمیٹی بھی قائم کردی ہے جس کے اراکین میں راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال اور وہ خود شامل ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ کے باضابطہ گروپ کے قیام کا اعلان جہانگیر ترین کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں کیا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف میں جہانگیر ترین ہم خیال گروپ نے پنجاب کے بعد خیبر پختونخواہ میں بھی انٹری دی ، اس حوالے سے راجا ریاض نے کہا کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی میں گروپ کی فی الوقت ضرورت نہیں ہے تاہم ضرورت پڑنے پر خیبرپختونخواہ اسمبلی میں بھی گروپ بنا سکتے ہیں۔