حکومت نے ایکسپورٹ فنانسنگ کو مرحلہ وار ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت پاکستان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے 330 ارب روپے کی سبسڈی والی ایکسپورٹ فنانسنگ اسکیم کو مرحلہ وار ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے، تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط کو پورا کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں ای سی سی کے 3 دیگر ارکان وزیر پیٹرولیم، وزیر بجلی اور وزیر سرمایہ کاری شریک ہوئے۔

وزارت خزانہ کی درخواست پر ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 330 ارب روپے کے طویل المدتی فنانسنگ سہولت (ایل ٹی ایف ایف) پورٹ فولیو کو مرحلہ وار ایگزم بینک کو منتقل کیا جائے گا، جس میں مالی سال 25 کے نئے پورٹ فولیو کے لیے ایل ٹی ایف ایف سبسڈی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف کی رضامندی سے اور ایل ٹی ایف ایف کے ایگزم بینک کو مرحلہ وار ختم کرنے کے منصوبے کے تحت اسٹیٹ بینک کا 330 ارب روپے کا پورٹ فولیو ایگزم بینک کے حوالے کیا جانا ہے۔

وزارت خزانہ کی سمری کے مطابق اس کے علاوہ ایگزم بینک کی جانب سے 210 ارب روپے کے نئے یا اضافی ایل ٹی ایف ایف پورٹ فولیو پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا۔

ایگزم بینک سبسڈی کے دعوؤں پر کارروائی کرے گا اور سرکاری ایجنٹ کی حیثیت سے اس کے مطابق تقسیم کرے گا، ای سی سی کو بتایا گیا کہ موجودہ اور نئے پورٹ فولیو کی وجہ سے سبسڈی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو 91 ارب 46 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ایگزم بینک ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 2022 کے تحت قائم کیا گیا تھا، تاکہ برآمدات میں توسیع اور درآمدات کے متبادل کو بڑھایا جاسکے۔

روایتی طور پر برآمدات کو وسعت دینے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیٹ بینک 2007 سے ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) اور ایل ٹی ایف ایف کے تحت کمرشل اور اسلامک بینکنگ دونوں طریقوں سے ری فنانس کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

تاہم، آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت، ایک وعدہ ری فنانسنگ اسکیموں میں اسٹیٹ بینک کی آپریشنل شمولیت کو مرحلہ وار ختم کرنے سے متعلق تھا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ مذکورہ اسکیموں کو ایگزم بینک کے ذریعے انجام دیا جائے گا۔

ای سی سی اور کابینہ کی جانب سے 2023 میں منظور کردہ ٹرم شیٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ای ایف ایس پورٹ فولیو کو ایگزم بینک کو منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، جس کے بعد ایل ٹی ایف ایف کو مرحلہ وار ختم کرنے کی ضرورت تھی۔

ری فنانس اسکیمیں اسٹیٹ بینک کے ذریعے 1973 سے برآمد کنندگان کو دستیاب ہیں۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی ٹرانسمیشن میکنزم کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان نے اپنے اسٹینڈ بائی اگنمنٹ (ایس بی اے) کے تحت آئی ایم ایف کے ساتھ رواں مالی سال سے 2028 تک پانچ سال کے اندر ری فنانس اسکیموں کو مرحلہ وار ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

وزارت خزانہ، وزارت تجارت، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، اسٹیٹ بینک اور ایگزم بینک کے نمائندوں پر مشتمل ورکنگ گروپ نے ’فیز آؤٹ‘ پلان تیار کیا ہے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کو آئی ایم ایف نے شیئر کیا تھا اور بعد میں اس پر اتفاق کیا گیا تھا، ایگزم بینک وزارت خزانہ کے ڈسٹری بیوشن ایجنٹ کی حیثیت سے مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاری بانڈز کے سرمایہ کاروں کے مارک اپ سبسڈی کلیمز پر کارروائی کرے گا اور وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی تقسیم کرے گا۔

ضمنی گرانٹ

ای سی سی نے 3 ارب 40 کروڑ روپے کی 4 سپلیمنٹری گرانٹس کی بھی منظوری دی، ان میں میڈیا ہاؤسز کے اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی کے لیے وزارت اطلاعات کو 2 ارب روپے، پنجاب میں پارلیمنٹیرینز اسکیموں کے لیے 43 کروڑ روپے اور اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر (جے ایم سی اینڈ آر سی) کمپنی کے آپریشنز کے لیے 25 کروڑ روپے شامل ہیں۔

جے ایم سی اینڈ آر سی کی یہ رقم اسلام آباد میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل جدید ترین تعلیمی میڈیکل سینٹر کے قیام میں مدد دے گی، تاہم ای سی سی نے جے ایم سی اینڈ آر سی کمپنی کو مزید رقم مختص کرنے سے قبل منظور شدہ 25 کروڑ روپے کے اخراجات اور سرگرمیوں کا تفصیلی خلاصہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ای سی سی نے 19 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی مخصوص ہدایات کی تعمیل میں جے ای ای ڈی ٹیکسٹائل پرائیویٹ لمیٹڈ، سڈنی، آسٹریلیا کی مسز لیا بمبا کو 24 کروڑ 50 لاکھ روپے (280.1 روپے کی شرح تبادلہ پر 87 لاکھ 67 ہزار 121 ڈالر کے مساوی) کی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

مسز بمبا نے پاکستان سے ٹیکسٹائل کی کچھ درآمدات کا آرڈر دیا تھا، جسے مقامی سپلائر نے پورا نہیں کیا، انہوں نے قانونی چارہ جوئی شروع کی، جس میں غیر محفوظ نظام کی وجہ سے کوتاہی کی حتمی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بین الاقوامی کلائنٹ کو مطمئن کرنے کے لیے فوری ادائیگی کا حکم دیا۔

مشہور خبریں۔

آئرن ڈوم اور اسرائیل کی ہوا بازی کی صنعت تباہی کے دہانے پر

🗓️ 11 جنوری 2022سچ خبریں:  آج اسرائیلی ایوی ایشن کمپنی کو اپنی بقا کے لیے

اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا معاملہ، امریکا کے سابق صدارتی امیدوار نے سینیٹ میں اہم قرارداد پیش کردی

🗓️ 21 مئی 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا کی جانب سے دہشت گرد اسرائیل کو کروڑوں

حکومت الیکشن ہار گئی دھاندلی ہی ان کے پاوٴں کی بیڑیاں ہیں، فواد چوہدری

🗓️ 28 فروری 2025لاہور: (سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ

لانگ مارچ کیلئے اسی ماہ میں کسی بھی وقت اعلان کروں گا، عمران خان

🗓️ 17 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی  کے چیئرمین اور سابق وزیر

پنجشیر محاذ افغانستان کی مکمل آزادی تک لڑتا رہے گا؛احمد شاہ مسعود کے بھائی کااعلان

🗓️ 15 ستمبر 2021سچ خبریں:احمد شاہ مسعود کے بھائی نے دعویٰ کیا کہ پنجشیر کی

خیبر شکن کا نام بالکل صحیح تھا : عطوان

🗓️ 13 فروری 2022سچ خبریں:  اپنے تازہ ترین تجزیے میں، لندن سے شائع ہونے والے

وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

🗓️ 2 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اتحادی جماعتیں آج کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم

نیتن یاہو کے خلاف مسلسل 24ویں ہفتے مظاہرے جاری

🗓️ 18 جون 2023سچ خبریں:ہفتہ کو مقبوضہ علاقوں کے مکینوں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے