اسلام آباد(سچ خبریں) حکومت نے رواں ماہ اصولی طور پر ‘کامیاب پاکستان پروگرام’ متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت 40 لاکھ گھرانوں کو متعدد اسکیمز کے تحت معاونت فراہم کی جائے گی یہ پروگرام آئندہ انتخابات سے قبل حکومت کی جانب سے معاشرے کے غریب طبقے کے لیے اٹھائے گئے بڑے اقدامات میں سے ایک معلوم ہوتا ہے۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ‘ہم نے اس پروگرام کے ہر پہلو کو حتمی شکل دے دی ہے اور اسے جولائی کے وسط میں متعارف کروایا جائے گا’۔
پروگرام کے چند پہلوؤں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس کا مقصد عوام کو رہائشی منصوبوں، ہنر کی تربیت، صحت کارڈ اور کاروبار اور زرعی کاموں کے لیے بلاسود قرضے فراہم کرنا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اہداف ایک سال میں نہیں بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ حاصل کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مالی سال 22-2021 کے دوران تقریباً 3 کھرب سے 4 کھرب روپے کے بلاسود قرضے دیے جائیں گے اور کہا کہ بلاسود قرضوں کے لیے سبسڈی کی رقم مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں مختص کی جاچکی ہے۔
ٹیکس بیس کو بڑھانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 72 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے جسے جلد حتمی شکل دی جائے گی اور کسی ٹیکس دہندہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں پوائنٹ آف سیل پروگرام کو زیادہ سے زیادہ تاجروں تک پہنچایا جائے گا۔
دوسری جانب اقتصادری مشاورتی کونسل (ای اے سی) کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے مستحکم اور مجموعی اقتصادی نمو کے حصول کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے دہائیوں کے بعد ای اے سی کی تشکیل نو کی ہے، جس کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے پائیدار معاشی نمو کے لیے ٹھوس تجاویز مرتب کرنا ہے۔
ای اے سی کے تیسرے اجلاس کے دوران 4 ذیلی گروپوں نے سرکاری انٹرپرائزز اور نجکاری، توانائی، مقامی تجارت اور ملک میں قیمتیں مستحکم رکھنے پر پریزینٹیشنز دیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے قیمتوں میں استحکام سے متعلق ایک تفصیلی جائزہ پیش کیا جس میں ملک میں قیمتیں مستحکم کرنے کے لیے قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تجاویز شامل تھیں۔انہوں نے موجودہ اور تاریخی تناظر میں پاکستان اور پورے خطے میں قیمتوں کے مابین تقابلی جائزہ پیش کیا۔ شامل کیا گیا۔
علاوہ ازیں زید بشیر نے ‘ڈومیسٹک کامرس سیکٹر’ کے بارے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے دستاویزی/ مربوط شعبوں کو تقویت دینے اور ان کی بحالی اور مختصر مدت کے دوران خوردہ فروشوں کو مزید منظم ماحول میں لاکر قومی خزانے میں شراکت میں اضافہ کرنے کے ذریعہ ای کامرس کی حقیقی صلاحیت کا پوری طرح سے ادراک کرنے کی نشاندہی کی۔
کمپنیوں کے اندراج پر ٹیکس کریڈٹ اور درمیانی مدت کے منصوبوں کے تحت خواتین کو ملازمت میں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی جبکہ تجارتی شعبے کو فروغ دینے کے لئے طویل المدتی حکمت عملی کے تحت خوردہ فروشوں کی ترقی اور ٹیکس ایڈجسٹیبیلیٹی کے لیے تجاویز دی گئیں۔