اسلام آباد(سچ خبریں) برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ترجمان طالبان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید نے دورہ کابل میں طالبان کے نائب امیر ملا عبدالغنی بردار سے بھی ملاقات کی۔
سربراہ آئی ایس آئی کے ہمراہ آنے والے وفد نے ملاقات میں کابل ائیرپورٹ کو فعال کرنے میں مدد کی پیشکش کی جس پر ہم نے بردار اسلامی ملک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح اپنا نظامِ عمل ترتیب دینا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید کی سربراہی میں آنے و الے وفد نے ڈیور ندلائن کی حفاظت اور جیلوں سے بھاگنے والے قیدیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفرور پاکستان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
پاکستانی وفد کو ان خدشات کے جواب میں سرحدوں کی حفاظت اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ،نہ ہی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ۔امید ہے کابل ائیرپورٹ بہت جلد پروازوں کے لیے بحال ہو جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے ان کے شکر گزار ہیں ۔
پاکستانی وفد نے ہم سے سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر بات کی۔پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ افغانیوں کے لیے سرحدوں کے دروازے کھلے رکھے۔ چین نے ہمیں معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔افغانستان عالمی برادری سے تجارتی تعلقات استوار رکھنا چاہتا ہے۔چین کی اقتصادی منصوبوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔کاسا منصوبے میں طالبان کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں۔سی پیک میں حصہ دار بننے کے خواہاں ہیں۔چاہتے ہیں اقتصادی منصوبوں میں شراکت دار بنیں۔سی پیک کے لیے افغان سرزمین دستیاب ہے، حالات سازگار ہیں۔چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔