کراچی: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اگر جماعت اسلامی کے میئر کو آنے سے زبردستی روکا گیا تو جماعت اسلامی کے پاس سارے آپشن موجود ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں اس حق سے محروم نہ کیا جائے جس میں ہمیں اکثریت سے اقلیت میں بدلنے کی کوئی کوشش کی جائے، زبردستی کرنے کی کوشش کی تو ہمارے پاس زوردار احتجاج کا آپشن موجود ہے، ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم ایسا احتجاج کریں جس میں یہ پورا عمل ہی سوالیہ نشان بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمیں حق دیا جائے، جو ریٹرننگ افسران ( آر اوز) بھی نتیجہ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے ہاتھ ابھی روکے جائیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس فارم 11 پر پورا رزلٹ موجود ہو اور آر او سے نتیجہ جاری ہو تو اس میں تبدیلی آجائے، اس کو بدل دیں گے تو ہم کہاں جائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا، آخری لمحے تک جب یہ ہورہا ہو کہ الیکشن نہیں ہورہا جبکہ یہ چار بار ملتوی ہو چکا ہو، ایسے میں عوام نے معقول تعداد میں نکل کر ووٹ ڈالے، تو اس نے ساری قوتوں کو مسترد کر دیا جو چاہتے تھے کہ لوگ نہ نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کے حالات تھے، اس میں 10 فیصد لوگ بھی ووٹ ڈالتے تو بڑی بات تھی جبکہ 30 فیصد ووٹر لسٹوں میں کم ازکم گڑبڑ موجود ہے کہ جو جہاں رہتا ہے وہاں اس کا ووٹ نہیں ہے، پہلے ہی اسکوپ کم تھا، اور جس طرح ابہام رکھا گیا میں سمجھتا ہوں کہ معقول تعداد میں لوگوں نے ووٹ ڈالا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جنہوں نے اپنی وابستگی اپنے جماعت سے اگر رکھی بھی ہے تو کراچی کی بہبود کے لیے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا ہے، کراچی کی ترقی اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے جماعت اسلامی پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا، اس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ووٹرز اور سپورٹرز بھی ہیں، اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بہت سارے لوگوں نے ہمیں سپورٹ کیا ہے اور ووٹ دیا ہے، میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اکثریت کو کم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، باقی سازشیں جس طرح ناکام ہوئی ہیں یہ سازش بھی ناکام ہوگی، تو پھر ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، اور ہمارا یہ ساتھ ایک مضبوط رشتے میں تبدیل ہو جائے گا، اور یہ رشتہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ 100 کے قریب نشستیں ایسی ہیں جس میں جماعت اسلامی کامیاب ہوگئی ہے، تقریباً 15 سے 20 کے قریب یو سیز ایسی ہیں جس میں ابہام ہے، تنازع ہے، ہمارے پاس بہت سارے شواہد ہیں جس کی بنیاد پر ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سادہ اکثریت کی طرف جارہے ہیں لیکن پریزائیڈنگ افسر کے بنائے اور دستخط شدہ جو فارم 11 ہمارے پاس موجود ہیں وہ ہم نے بڑی مشکل سے حاصل کیے، وہ ہمیں فراہم نہیں کیے جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ فارم 11، 12 ملنے کا سلسلہ شروع ہوا تو ہم نے اپنے احتجاج کو مؤخر کر دیا، جو نتائج ہمارے پاس آگئے ہیں، ان کے مطابق آر اوز سے ہمیں رزلٹ نہیں مل رہے، آر اوز رزلٹ روک کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمیشن سمیت وزیر اعلیٰ اور وزرا سے بات ہوئی، انہوں نے بھی یہ کہا کہ فوری طور پر اس مسئلے کو حل کر لیں گے، اس وقت تک کی صورتحال یہ ہے کہ 18 گھنٹے گزرنے کے باوجود آر اوز سے نتائج جاری نہیں ہوئے جبکہ رزلٹ تیار ہے تو پھر یہ کر کیا رہے ہیں؟ ہمارے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں لیکن آر اوز ہمیں رزلٹ نہیں دے رہے، میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمیں یہ حق دیا جائے، جو آر اوز بھی نتیجہ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے ہاتھ ابھی روکے جائیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس فارم 11 پر پورا رزلٹ موجود ہو اور آر او سے جاری ہو تو اس میں تبدیلی آجائے، اس کو بدل دیں گے تو ہم کہاں جائیں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی کے میئر کو آنے سے زبردستی روکا گیا تو جماعت اسلامی کے پاس سارے آپشن موجود ہیں، میں کوئی ایسی بات نہیں کر رہا جو صرف ایک سیاسی بھڑک ہو، سنجیدہ بات یہ ہے کہ ہم نے بہت محنت کی ہے، بڑی تحریک چلائی ہے، ہم نے عوام سے رابطے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم میں حوصلہ موجود ہے کہ تمام تر شکایات کے باوجود الیکشن کمیشن کی تعریف کی، یہ حق رکھتے ہیں کہ جہاں آپ گڑ بڑ کریں گے تو اس کو بے نقاب بھی کریں گے، اگر ہم فارم 11 نہ لیتے تو یہ ہمیں بالکل ہی کنارے پر لگا دیتے، ہمارے کارکنان ڈٹے رہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض یونین کونسل ایسی ہیں، جہاں زبردستی نتیجہ تبدیل کروایا گیا ہے، گلشن اقبال ٹاؤن کی یو سی 7 میں جتنے ووٹ ڈالے گئے، اس سے زیادہ پرچیاں نکل آئیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ دھاندلی کی ہے، جب اسے روکنے کی کوشش کی تو پولیس کے ایس ایچ او کے ذریعے سے پریزائیڈنگ افسر اور ڈبے کو اٹھا کر لے گئے، یہ نہیں چلے گا، مراد علی شاہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس کا تعلق الیکشن کمیشن اور آپ کی حکومت سے بھی ہے، ہم اس سیٹ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا میئر بنائیں گے، اگر عمل ٹھیک طریقے سے چلا تو ہو سکتا ہے کہ ہم سادہ اکثریت لے لیں، کیونکہ ابھی ریزرو نشستیں باقی ہیں، ہم اتنی اکثریت حاصل کر لیں گے، جس کے نتیجے میں سادہ اکثریت سے بھی میئر بنا سکتے ہیں لیکن ہمیں جماعتوں سے بات کرنے کا آپشن ملتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں، ہم میرٹ کی بنیاد پر بات کریں گے اور کراچی کے مفاد کو سامنے رکھیں گے۔