اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز اضافہ جاری ہے، ماہرین نے اس کی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے توقع سے کم پالیسی ریٹ میں اضافے کو قرار دیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج بینچ مارک 100 انڈیکس 11 بج کر 25 منٹ پر 358 پوائٹنس یا 0.93 فیصد اضافے کے بعد 38 ہزار 797 کی سطح پر پہنچ گیا۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے بتایا کہ مارکیٹ نے 100 بیسس پوائنٹس اضافے پر مثبت ردعمل دیا کیونکہ اس کی پہلے ہی توقع کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کے حوالے سے متوقع منصوبے کی وجہ سے توانائی کے حصص میں اضافہ دیکھا گیا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے بھی مالی سال 2023 کے باقی مہینوں میں غیرملکی قرضوں ادا کرنے کے حوالے سے تفصیلات بتائی تھیں، بظاہر فنڈنگ کے فرق کو پورا کیا جاسکتا ہے لیکن آئی ایم ایف کی ضرورت ہوگی، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں ناکامی کے سبب مارکیٹ میں اضافہ عارضی ثابت ہو سکتا ہے۔
2 دیگر ماہرین نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شرح سود میں اضافہ توقع سے کم تھا جس کی وجہ سے کے ایس ای-100 انڈیکس میں اضافہ ہوا۔
دلال سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو افسر صدیق دلال نے بتایا کہ مارکیٹ کو توقع تھی کہ شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کے بجائے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ آئل سیکٹر کی وجہ سے مارکیٹ میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا، صدیق دلال نے مزید کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے درآمد کنندگان کو ایک بار سہولت کی پیشکش بھی مثبت پیش رفت ہے، جن کے کنسائمنٹ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تاہم دیکھنا ہوگا کہ کیا اضافے کا رجحان مستحکم رہتا ہے یا نہیں۔
فرسٹ نیشنل ایکوٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد نے بھی کہا کہ پالیسی ریٹ میں توقع سے کم اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے تبصرہ کیا کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کے دورہ قطر میں تیل کی 2 سرکاری کمپنیوں سے متعلق لین دین کی اطلاعات کی وجہ سے آج آئل کے شعبے میں تیزی دیکھی گئی۔
گزشتہ روز مرکزی بینک نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد شرح سود 17 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی سے شرح سود 16 فیصد سے بڑھا کہ 17 فیصد کردی گئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ گزشتہ دو ماہ میں مہنگائی میں کچھ اعتدال آیا ہے مگر اس کے باوجود بھی بنیادی مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ابھی برقرار ہے کیونکہ جس نئی رقوم کی ہم توقع کر رہے تھے اس میں کچھ تاخیر ہوئی ہے جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر مسلسل دباؤ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی طرف سے عالمی سطح پر معاشی ترقی کی حالیہ پیش گوئی میں تنزلی دکھائی جارہی ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ میں بےیقینی کی صورتحال برقرار ہے تو اس کے اثرات ہماری مارکیٹ پر پڑتے ہیں۔