اسلام آباد:(سچ خبریں)سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرادیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں کمیشن نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے آج تک کی مہلت دی تھی جس پر آج جمع کرائے گئے جواب میں دورانِ اقتدار حاصل کردہ تمام تحائف کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کی، جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ہدایت کی تھی کہ جواب آج کی سماعت سے قبل جمع کروانا ہے جس پر بیرسٹر علی ظفر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میری غلطی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی جانب سے بھجوایا گیا ریفرنس آرٹیکل 63 کے تحت جمع کروایا گیا ہے، ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی 62 ون ایف کے تحت مانگی گئی ہے جبکہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی الیکشن کمیشن کا نہیں عدلیہ کا اختیار ہے۔
کمیشن نے کہا کہ اگر آپ دائرہ اختیار چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو علیحدہ درخواست دیں، ساتھ ہی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف پیش کیے گئے۔
بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔
جواب میں فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق:
- جولائی 2018 سے جون 2019 تک ملنے والے 31 تحائف میں سے 4 تحفے مجموعی طور پر 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد حاصل کیے گئے۔
- جولائی 2019 سے جون 2020 میں 9 تحفے ملے جس میں سے 3 تحائف حاصل کرنے کے عوض 17 لاکھ 19 ہزار 700 روپے ادا کے گئے۔
- جولائی 2020 سے جون 2021 کے دوران ملنے والے 12 تحائف میں سے 5 خریدے گئے جن کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 16 لاکھ 85 ہزار 250 روپے کی ادائیگی کی گئی۔
- جولائی 2021 سے جون 2022 کے دوران 6 تحائف موصول ہوئے جن میں سے 2 تحفے 3 کروڑ ایک لاکھ 7 ہزار 500 روپے ادا کر کے خریدے گئے۔
- جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2018 سے 2019 کے درمیان خریدے گئے چاروں تحائف جون 2019 سے پہلے فروخت کردیے گئے تھے جس کی وجہ سے اس مالی سال کے گوشواروں میں ان کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
اسی طرح 2019-2020 کے دوران ملنے والے تحائف کو مدعا علیہ نے یا ان کی جانب سے کسی اور کو تحفے میں دے دیا گیا اور وہ جون 2020 تک ان کے پاس موجود نہیں تھے اسلیے اثاثوں میں ان کا ذکر نہیں کیا گیا البتہ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہوئے اخراجات میں انہیں ظاہر کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں 2020 سے 2021 کے دوران خریدے گئے 5 تحائف کی قیمت 29 دسمبر 2021 کو فائل کردہ گوشواروں میں ظاہر کی گئی تھی۔
ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ جولائی 2021 سے اپریل 2022 تک توشہ خانہ سے 2 تحائف حاصل کیے گئے جنہیں رواں برس کے ٹیکس ریٹرنز میں شامل کیا جانا باقی ہے جبکہ 30 جون 2022 تک کے اثاثوں کے گوشوارے رواں برس 31 دسمبر تک جمع کرائے جائیں گے تاہم ان تحفوں کے لیے ادا کردہ رقم کا چالان جواب کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ عمران خان نے تمام اثاثے قانونی ذرائع سے بنائے ہیں اور اس میں کچھ بھی عوام یا الیکشن کمیشن سے پوشیدہ نہیں رکھا گیا۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر سوچے سمجھے ریفرنس بھجوایا، ہم نے تحریری جواب میں تحائف کی ادائیگیوں کے ثبوت فراہم کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اثاثے ڈکلیئر نہ کرنے پر 120 روز میں کارروائی کر سکتا ہے، اب کاروائی کی مدت گزر چکی ہے، یہ ایک سیاسی ریفرنس ہے۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ قوانین کے مطابق عمران خان نے 50 فیصد ادائیگی کے بعد تحائف حاصل کیے ، جس کے تمام چالان فارم ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحائف حاصل کرنے کے بعد انہیں انکم ٹیکس گوشواروں اور الیکشن کمیشن میں ظاہر کیا جاچکا ہے۔