اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ ہم امریکا سے اقتصادی، دفاعی، تجارتی ،موسمیاتی تبدیلیوں، سیکیورٹی اور تعلقات پر مبنی گہری شراکت داری چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ ان تعلقات کو لے کر آگے بڑھیں، حالیہ دنوں میں سفارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، چینی اور امریکی عہدیداروں کے دوروں سے پاکستان کی امریکا اور چین دونوں سے باہمی مفادات پر مبنی تعلقات میں اضافہ کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو کے ڈائریکٹر نے پاکستان کا دورہ کیا، دورے کے دوران حکومت کے سی پیک منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کے عزم کی تجدید کی گئی، کورونا وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام اور چین میں پاکستانی طلبہ کی تعلیم کی بحالی پر شکریہ ادا کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کراچی دہشت گردی واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور چینی اساتذہ پر حملے کی تحقیقات ترجیحی بنیادوں پر جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ناظم الامور کو سوشل میڈیا پر پاکستانی سفارت خانوں تک رسائی روکنے پر طلب کیا گیا، پاکستان کی جانب سے اس حوالے سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ پاکستان کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی حمایت جاری رکھے گا، مقبوضہ کشمیر میں رواں ہفتے ایک درجن کے قریب کشمیری نوجوانوں کو جعلی گھیرائو اورتلاشی آپریشنز میں گرفتار کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، علاقائی صورتحال پر دونوں فریقین نے افغانستان میں مذاکرات جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اور امریکا کے سیکورٹی اور ڈیفنس کے شعبوں میں دیرینہ تعلقات ہیں، پاکستان اور امریکہ کا انسداد دہشتگردی گردی میں بھی تعاون جاری ہے۔ امریکی صدر کے خصوصی نمائندے نے بھی گزشتہ دنوں پاکستان کا دورہ کیا۔ امریکہ نے خود پچھلے دنوں اظہار کیا کہ اب وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو پاکستان اور چین کے تعلقات کے تناظر میں نہیں دیکھ رہے۔
انہوں نے کہا کہ 30 جون کو متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلی فون کیا اور وزیر خارجہ سے ان کی دادی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔
انہوں نے کہا کہ دفترخارجہ نے گذشتہ دنوں مینگو فیسٹول کا انعقاد کیا، وزیر خارجہ نے بطور مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی، تقریب میں متعدد سفیر اور سفارتی حکام شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر واضح کیا گیا کہ بیرون ممالک پاکستانی سفارت خانے مینگو ٹیسٹ تقریبات کا انعقاد کریں گے۔
عاصم افتخار نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کو موضوع ایک حساس موضوع ہے، اسی لیے اس پر اراکین پارلیمان کو ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی، اس حوالے سے تمام سرگرمیاں پاکستان کے آئین کے مطابق جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیویارک، ایران،مصر اور ترکی کے پاکستانی سفارت خانوں کے اکاؤنٹس کی بھارتی بندش پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، بھارت کی جانب سے عوام کی سوچ، آواز اور نظریات پر پابندی اس کے عوام پر بڑھتے جبر کی عکاسی ہے، بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اس حوالے سے ایک پٹیشن بھی فائل کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ان اکاؤنٹس میں ہمارے بیرون ممالک ویری فائیڈ اکاؤنٹس بھی شامل ہیں، ہم آزادی اظہار رائے کے محافظوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لیں،
عاصم افتخار نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں احسان اللہ احسان کے انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔