بڑھتے گھریلو اخراجات نے پاکستانیوں کو قرض لینے پر مجبور کردیا، سروے

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) گزشتہ کئی سالوں کے دوران معاشی ترقی کی سست روی اور بڑھتی مہنگائی کے سبب پاکستانیوں کو روزہ مرہ کے معمولات زندگی چلانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے ملک کی آبادی کا بڑا حصہ بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے قرضہ لینے پر مجبور ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کے ٹیکس اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن میں شراکت دار ادارے ’کارانداز پاکستان‘ نے اپنے تازہ فنانشل انکلوژن سروے (کے- ایف آئی ایس) میں رپورٹ کیا ہے کہ ’گزشتہ 5 سالوں کے دوران بڑھتے ہوئے روز مرہ کے اخراجات سال 2024 میں 12 فیصد پاکستانی بالغوں کی جانب سے قرضہ لینے کی سب سے بڑی وجہ بنے ہیں‘۔

گھریلو اخراجات کے باعث مالی صدمے اور بڑھتی ہوئی قرض کی ضرورت کے علاوہ گیٹس فاؤنڈیشن اور برطانیہ کے خارجہ، ورلڈ اور ترقیاتی دفتر (ایف سی ڈی او) کی مالی اعانت سے مکمل کیے گئے سروے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ 7 فیصد بالغ پاکستانی صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کے سبب قرض لینے اور دیگر 6 فیصد بےروزگاری کے نقصان کی وجہ سے قرض لینے پر مجبور ہوئے۔

قرضہ لینے کی دیگر بڑی وجوہات میں شادی بیاہ کے اخراجات کے لیے 3 فیصد، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زراعت کے شعبے میں ہونے والے نقصان کی مد میں 3 فیصد، پراپرٹی کے نقصانات کے لیے 2 فیصد، تعلیمی اخراجات کے لیے 1.5 فیصد اور زلزلے سے متعلق نقصانات کے لیے 0.1 فیصد قرض لینے کی سب سے کم مشترک وجوہات تھیں۔

سروے کے نتائج کے مطابق رہن سہن کی بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے قرض کی ضرورت عام ہے اور مجموعی طور پر 12 فیصد پاکستانی بالغوں کو متاثر کر رہی ہے۔ سب سے زیادہ مانگ خود روزگار افراد میں (15 فیصد) دیکھی گئی، اس کے بعد بلو کالر ورکرز (14 فیصد)، گھریلو خواتین (14 فیصد)، اور معذوری کی وجہ سے کام نہ کرنے والے افراد (12 فیصد) شامل ہیں، جو متنوع گروہوں میں مالی دباؤ کی علامت ہے۔

شہری افراد (8 فیصد) اور سفید پوش ورکرز (7 فیصد) نے قرض لینے کی کم ضرورت ظاہر کی، جبکہ طلبہ (2 فیصد) میں قرض لینے کی سب سے کم ضرورت دیکھی گئی۔

غیر متوقع طبی اخراجات کی وجہ سے 7 فیصد پاکستانی بالغوں نے قرض کی ضرورت ظاہر کی، جس میں سب سے زیادہ ضروریات معذور بے روزگار افراد (16 فیصد)، اس کے بعد بلو کالر ورکرز (10 فیصد) اور بے روزگار افراد (10 فیصد) میں دیکھی گئی، جو ان گروپوں میں مالی غیر یقینی کی نشاندہی کرتی ہے۔

دیہی باشندوں (8 فیصد) میں شہری افراد (6 فیصد) کے مقابلے میں طبی اخراجات کے لیے قرض کی ضرورت کی شرح زیادہ ہے، جبکہ سفید پوش ورکرز (3 فیصد) اور طلبہ (1 فیصد) میں طبی اخراجات کے لیے قرض کی سب سے کم طلب دیکھی گئی۔

مختلف طبقات میں روزگار چھن جانے یا پھر کم آمدنی کی وجہ سے قرضوں کی شرح مجموعی طور پر 6 فیصد رپورٹ ہوئی، صنعتی مزدور کو مالی مشکلات کے دوران سب سے زیادہ 10 فیصد قرض کی ضرورت پیش آئی، اس کے بعد کاروبار کرنے والے افراد 7 فیصد، بے روزگار افراد 6 فیصد اور گھریلو خواتین 6 فیصد کے ساتھ شامل ہیں، قرضوں کی یہ شرح ان گورہوں کی مالی کمزوریوں کا واضح اشارہ ہے۔

دفاتر میں کام کرنے والے افراد 4 فیصد، ریٹائرڈ افراد 2 فیصد اور 1 فیصد طلبہ میں آمدن میں کمی کے باعث قرضے کی ضرورت سب سے کم رپورٹ ہوئی۔ دیہاتی اور شہری رہائشیوں میں قرضوں کی یکساں 6 فیصد ضرورت رپورٹ کی گئی۔

مشہور خبریں۔

ایران کے جوہری معاملے کے حوالے سے مزید رابطے کیے جائیں گے: روس

?️ 7 اپریل 2025سچ خبریں: روس ایران کے ساتھ جوہری معاملے پرمسلسل بات چیت کر رہا

چینی شہریوں کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے چلاس میں سیف سٹی پروجیکٹ لگانے کا فیصلہ

?️ 25 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) چینی و غیر ملکی شہریوں کی فول پروف

اسرائیلی ٹینکوں کے ساتھ فالانژوں کی واپسی؛ لبنان میں صہیونیوں کا پانچواں ستون کیا چاہتا ہے؟

?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں:ایک طرف لبنان کی حکومت اور عوام مشرقی بحر روم میں

جرمنی وزیر اعظم یورپ اور روس کے درمیان محاذ آرائی میں اضافے کےحامی

?️ 30 اگست 2022سچ خبریں:   جرمنی کے وزیر اعظم اولاف شولٹز نے جس کے ملک

آج بھی غزہ میں کربلا برپا ہے اور عالم اسلام خاموش ہے، خواجہ آصف

?️ 7 جولائی 2025سیالکوٹ: (سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حضرت

اپیل میں کیس دوبارہ سنا جاتا ہے، سوال یہ ہے نظرثانی کس بنیاد پر ہونی چاہیے، چیف جسٹس

?️ 16 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پنجاب انتخابات اور ریویو اینڈ ججمنٹس ایکٹ سے

یوکرین بحران کا آغاز کرنے والا امریکہ ہے:چین

?️ 31 جنوری 2023سچ خبریں:چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ریاستہائے متحدہ امریکہ

عید پر سرکاری ملازمین کو ملنے والی تعطیلات کی تفصیلات سامنے آ چکیں

?️ 13 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق پاکستان میں عید الاضحیٰ 21 جولائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے