کوئٹہ: (سچ خبریں) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی رہنما اور نیشنل لائرز فورم کے صوبائی صدر ارباب غلام کاسی کی لاش منگل کی رات کوئٹہ سے تقریباً 25 کلو میٹر دور کوئٹہ-چمن ہائی وے پر کچلاک کے علاقے سے برآمد ہوئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے بتایا کہ اے این پی رہنما کی لاش کلی شیخ جمال اتوزئی کے علاقے سے پراسرار حالت میں ملی۔
علاقہ مکینوں نے کچلاک پولیس اسٹیشن کو لاش کی موجودگی کے بارے میں اطلاع دی، اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر اے این پی رہنما کی لاش تحویل میں لے کر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دی۔
سینئر پولیس افسر عابد مینگل نے بتایا کہ ایک خالی گیس اسٹیشن کے قریب سے لاش برآمد ہوئی جبکہ وہاں سے ایک پستول بھی ملا ہے۔
ہسپتال ذرئع نے بتایا کہ متوفی کو کان کے قریب گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ’یہ خودکشی کا معاملہ لگتا ہے‘، تاہم فیملی ذرائع نے بتایا کہ یہ خودکشی کا کیس نہیں ہے، اور پولیس کو بتایا کہ ارباب غلام کاسی گھر سے تقریباً 4 بجے نکلے، وہ کوئٹہ جا رہے تھے۔
اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ ارباب غلام کاسی خودکشی نہیں کرسکتے، انہوں نے بتایا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے ارباب غلام کاسی کو دھمکیاں دی جارہی تھیں۔
پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی رہنما کی لاش ان کے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں کے حوالے کر دی گئی ہے۔
ارباب غلام کاسی اے این پی کے دوسرے رہنما ہیں، جنہیں کچلاک میں قتل کیا گیا۔
2 سال قبل اے این پی کے ایک اور سینئر رہنما عبید اللہ کاسی کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کے بعد قتل کر دیا تھا اور ان کی لاش کچلاک کے علاقے سے ملی تھی، عبداللہ کاسی، ارباب غلام کاسی کے قریبی رشتہ دار تھے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی خان نے قاتلوں کو جلداز جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان مین ان کا کہنا تھا کہ ارباب غلام کاسی ایڈووکیٹ ایک پرامن شریف النفس شہری اور پارٹی کے ذمہ دار رہنما تھے، دن دیہاڑے ان کی ٹارگٹ کلنگ دہشت گردی و انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا تسلسل ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو سنجیدہ نہیں لیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ نہتے سیاسی کارکنان و ذمہ داران کو نشانہ بنانا حالات کی سنگینی کی عکاسی کر رہا ہے، عوامی نیشنل پارٹی اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والی نہیں، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بارے میں مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اسفند یار ولی نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، ہم دکھ کی اس گھڑی میں ارباب غلام کاسی کے خاندان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔
ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اے این پی بلوچستان ریاست، حکومت اور انتظامیہ کو بدھ 12 بجے تک کی ڈیڈلائن دیتی ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔
مزید کہا گیا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے کل بروز بدھ اے این پی اور دیگر قوم دوست جماعتوں کا ہنگامی اجلاس سہ پہر 12 بجے ارباب ہاؤس خوئیداد روڈ کوئٹہ پر منعقد ہوگا۔