?️
پشاور: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور ان کی جماعت کی جانب سے باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی پر شدید تنقید کے اگلے ہی روز وزیر اعلیٰ نے بظاہر ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منگل کو باجوڑ انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں 3 روز کے کرفیو کا اعلان کیا تھا اور وہاں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا، جس پر وزیر اعلیٰ نے سخت ردعمل دیا تھا۔
تاہم بدھ کو خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ایک ویڈیو بیان میں، جسے واضح طور پر ایڈیٹ کیا گیا تھا، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر صوبے میں موجود ہیں اور ان کے ساتھ ’مہمان‘ جیسا سلوک اور احترام برتا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند اکثر رہائشی علاقوں میں پناہ لیتے ہیں اور وہاں سے سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں جبکہ جوابی کارروائی کے دوران شہریوں کے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’یہ لوگ عوام اور مسلح افواج کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا چاہتے ہیں، اسی لیے ضروری ہے کہ انہیں شہروں سے نکالا جائے، ہم آبادی والے علاقوں میں ان کی موجودگی ہرگز برداشت نہیں کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی ہو گی اور انہیں رہائشی علاقوں میں پناہ نہیں لینے دی جائے گی، ساتھ ہی انہوں نے عوامی حمایت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناگزیر قرار دیتے ہوئے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہا۔
2 اگست سے جرگے شروع ہوں گے
علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ 2 اگست سے ڈویژنل سطح پر جرگے منعقد کیے جائیں گے، جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے تاکہ عوام کے تحفظات اور خدشات کو دور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ان ابتدائی جرگوں کے بعد ایک ’گرینڈ جرگہ‘ ہو گا، جس میں حکومت اپنی پالیسی، لائحہ عمل اور مستقبل کے اقدامات اسٹیک ہولڈرز اور سرکاری نمائندوں کے سامنے رکھے گی، گنڈاپور نے بڑے پیمانے پر کسی آپریشن کی مخالفت کی جو نقل مکانی کا سبب بنے، تاہم واضح کیا کہ اگر کسی علاقے میں عسکریت پسند موجود ہوئے تو کارروائی ضرور ہو گی۔ ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایسی حکمت عملی اپنائی جائے گی جس سے کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایسا ایکشن پلان اپنائیں گے جس میں کسی جان یا املاک کو نقصان نہ پہنچے اور عسکریت پسندی کا خاتمہ بھی ممکن ہو‘۔
وزیر اعلیٰ نے دشمن ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور حکومت، عوام اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کے لیے منظم مہم چلا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’اس سازش کو بے نقاب اور ناکام بنانا ہو گا‘۔
وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کا موثر مقابلہ کرنے کے لیے عوام کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے، شرکا نے سول انتظامیہ، پولیس، سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان موثر رابطے پر زور دیا تاکہ فیصلہ کن کارروائیاں کی جا سکیں۔
بیان کے مطابق شرکا نے متفقہ طور پر تسلیم کیا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے اور اس کا خاتمہ صرف حکومت، عوام اور ریاستی اداروں کی اجتماعی کوششوں سے ممکن ہے، اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عسکریت پسند سب کے مشترکہ دشمن ہیں اور تمام فریق ان کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔
یہ اجلاس وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید، ایڈیشنل چیف سیکریٹری عابد مجید، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل سید عمر احمد بخاری، قبائلی اضلاع کے ارکانِ اسمبلی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
آپریشن پر یو ٹرن
بدھ کو جاری ہونے والا ویڈیو بیان، وزیر اعلیٰ کے منگل کی شب کے بیان سے مکمل طور پر مختلف تھا، جو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد سامنے آیا تھا، اس میں گنڈاپور نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ ’ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن 2011‘ کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا اس آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی فورسز کی موجودگی سے مثبت نتائج حاصل ہوئے یا عوام اور فوج کے درمیان اعتماد کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی، عمران خان کے کارکن اور خیبر پختونخوا حکومت عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہم ہر حد تک جائیں گے، میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دیتا ہوں کہ صوبائی محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر کرفیو نافذ نہ کریں‘۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں بے گناہ شہری شہید ہوئے اور ایسے آپریشنز سے عوام اور فورسز کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے مخالفت برقرار
اگرچہ وزیر اعلیٰ گنڈاپور نے مؤقف بدلا ہے، مگر ان کی جماعت تحریک انصاف نے باجوڑ آپریشن کی کھل کر مخالفت کی، پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے بدھ کو ایک بیان میں حکومت پر محنت سے قائم کی گئی امن کی فضا ضائع کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے حکومت کو خیبر پختونخوا کے عوام میں بڑھتے ہوئے غصے اور بے چینی کو سنجیدگی سے لینے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہاکہ ’بار بار ناکام حکمت عملیوں کو دہرا کر مختلف نتائج کی توقع کرنا بدترین حکمت عملی ہے، ایسے غیرذمہ دارانہ اقدامات صرف پہلے سے متاثرہ اور محروم عوام کی دوری میں اضافہ کریں گے، جس کے تباہ کن اثرات نہ صرف حکومت بلکہ ملک کے استحکام پر بھی مرتب ہوں گے‘۔
مشہور خبریں۔
اسرائیل خطے کے ممالک کو کیوں اکساتا ہے ؟
?️ 21 اکتوبر 2023سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ایک بیان میں صیہونی
اکتوبر
امریکی عدالتکی جانب سے نے ٹرمپ کے اختیارات محدود
?️ 28 جون 2025سچ خبریں: امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بڑی
جون
ایک سال میں بی بی سی کے خلاف لاکھوں عوامی شکایات
?️ 11 جولائی 2021سچ خبریں:برطانوی خبر رساں ایجنسی جو اس ملک کی نوآبادیاتی پالیسیوں کو
جولائی
امریکی صحافی جلد ہی سعودی عرب پر جاسوسی کا مقدمہ کرے گا دائر
?️ 28 اکتوبر 2021سچ خبریں: بیروت میں نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ دو
اکتوبر
تیونس آمریت کی طرف گامزن
?️ 29 دسمبر 2021سچ خبریں: تیونس کی معزول پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد الغنوچی نے ایک
دسمبر
صہیونی فوج کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ
?️ 14 دسمبر 2023سچ خبریں: حماس اور فلسطین کے حامی ہیکرز نے اسرائیلی فوج کی
دسمبر
ٹانک: سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ، ایک اہلکار شہید
?️ 8 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)ملک بھر میں آج عام انتخابات کے انعقاد کے
فروری
آنکھوں کو متاثر کرنے والا انجیکشن مارکیٹ سے اٹھا لیا گیا ہے، نگران وزیر صحت
?️ 24 ستمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے کہا
ستمبر