اسلام آباد: (سچ خبریں) مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے باوجود وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ آیا مہنگائی میں کمی سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا یا نہیں، کمیٹی نے بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کے باوجود ملک میں چینی، سبزیوں اور خوردنی تیل جیسی اہم اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا جس میں سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) کو کے الیکٹرک کے واجبات پر کمپاؤنڈ مارک اپ کی بڑی رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کے الیکٹرک اور سرکاری اداروں کے واجبات کی ثالثی کے ذریعے ادائیگی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی گئی۔
اجلاس میں ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں تبدیلیوں کی منظوری دی گئی تاکہ برآمد کنندگان کی جانب سے ٹیکس چوری کی روک تھام کی جاسکے۔
ای سی سی نے مثبت رجحانات اور عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے باوجود ملک میں چینی، سبزیوں اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے وزارت صنعت اور قومی تحفظ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کے ساتھ تعاون کریں اور گندم، چینی اور دالوں کے اسٹریٹجک ذخائر کی بحالی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک میں اشیائے ضروریہ کی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے اقدامات کے ساتھ دو ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کریں۔
ای سی سی نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ قیمتیں قابو میں رکھنے کے طریقہ کار پر سختی سے عمل درآمد کریں، کارٹیلائزیشن کو روکیں اور غیر ضروری منافع خوری کی روک تھام کریں تاکہ صارفین کو قیمتوں میں غیر منصفانہ اضافے سے بچایا جاسکے۔
کے الیکٹرک کا تنازع
اجلاس کے ایک شریک نے بتایا کہ ای سی سی نے کے الیکٹرک اور سرکاری اداروں بشمول ایس ایس جی سی ایل، این ٹی ڈی سی، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور پاور ڈویژن کے درمیان ثالثی کی کارروائی مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی اور صارفین کے ٹیرف کو اضافی اثرات سے بچانے کے لیے مساوی بنیادوں پر سود کا مسئلہ حل کرنے کی گائیڈ لائنز مرتب کیں۔
فروری 2024 کے معاہدے کے تحت ثالثی پینل کو مذکورہ اداروں کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے لیے 90 دن کے اندر اپنی کارروائی مکمل کرنی تھی۔ گزشتہ سال مئی اور اگست میں دو ملاقاتوں کے بعد ثالثی کا عمل رک گیا تھا کیونکہ پینل کی مدت ختم ہو چکی تھی، اس باڈی کی سربراہی سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کر رہے تھے۔
دوسری جانب ایس ایس جی سی ایل نے 2012 سے اب تک کمپاؤنڈنگ سود کی وجہ سے کے الیکٹرک سے اصولی طور پر 178 ارب روپے کی وصولی کا دعویٰ کیا تھا، صرف یہی نہیں بلکہ شیئر ہولڈرز کے دباؤ میں ایس ایس جی سی ایل نے اس رقم کو آمدنی تصور کرتے ہوئے شیئر ہولڈرز کو بونس بھی جاری کیا تھا۔
کے الیکٹرک کا اصرار ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ پر 2004 سے واجب الادا 32 ارب روپے سے زائد رقم پر بھی اسی طرز کے کمپاؤنڈ مارک اپ کی اجازت دی جائے۔
ای سی سی نے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) 2021 میں پالیسی مداخلت متعارف کرانے کے لیے ریونیو ڈویژن کی جانب سے تیار کردہ سمری کی منظوری دی تاکہ ریونیو لیکیج کو روکا جاسکے۔