اسلام آباد: (سچ خبریں) ایف بی آر کو رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں وصولیوں میں 716 ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے، جس کی بنیادی وجہ درآمدی ڈیوٹی میں کمی اور توقع سے کم افراط زر کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں پر اثر پڑنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے مالی سال 25 کے جولائی تا مارچ کے عرصے میں 8 ہزار 450 ارب روپے جمع کیے، جب کہ وصولی کا ہدف 9 ہزار 160 ارب روپے تھا، تاہم یہ وصولی ایک سال قبل جمع ہونے والے 6 ہزار 650 ارب اور 50 کروڑ روپے کے مقابلے میں 27 فیصد زیادہ ہے۔
مہینے کے لحاظ سے ایف بی آر نے مارچ میں ایک ہزار 114 ارب روپے جمع کیے، جب کہ ہدف ایک ہزار 219 ارب روپے تھا، جو 105 ارب روپے کا شارٹ فال ظاہر کرتا ہے، ہفتے کے روز جاری ہونے والے عبوری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مارچ کے مہینے کی وصولیاں ایک سال قبل جمع ہونے والے 841 ارب روپے کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہیں۔
ایک ٹیکس عہدیدار نے بتایا کہ کم افراط زر اور معاشی سست روی کے باوجود مارچ میں محصولات کی وصولی میں سال بہ سال 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس کی وجہ نفاذ کی کوششوں میں اضافہ ہے، خاص طور پر چینی کے شعبے میں، جس میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آخری سہ ماہی کے دوران محصولات کی وصولی میں مزید بہتری کی توقع ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پہلے ہی ایف بی آر محصولات کی وصولی کے ہدف پر نظر ثانی کر چکا ہے۔
آئی ایم ایف نے مالی سال 25 کے لیے ہدف 12 ہزار 913 ارب روپے سے 580 ارب روپے کم کرتے ہوئے 12 ہزار 333 ارب روپے کر دیا ہے، آئی ایم ایف نے محصولات کی وصولی کے ہدف کو مزید نیچے لانے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، تاہم وزیر اعظم کا اصرار ہے کہ ایف بی آر اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔
اس کمی کی بنیادی وجہ درآمدات سے وصولی میں کمی، مینوفیکچرنگ کی سست نمو اور غیر متوقع طور پر کم افراط زر ہے، جو حالیہ مہینوں میں سب سے کم سنگل ہندسوں تک گر گئی ہے۔
ایف بی آر نے مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں ٹیکس دہندگان کو 384 ارب روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی کی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 378 ارب روپے کے مقابلے میں 1.58 فیصد زیادہ ہے، تاہم مارچ میں ریفنڈ کی ادائیگیوں میں تقریباً 52 فیصد کمی واقع ہوئی اور یہ سال بہ سال 34 ارب روپے رہ گئیں۔
حکومت نے مالی سال 25 میں 3 ہزار 659 ارب روپے کی اضافی آمدن کی پیشگوئی کی تھی، جس کی بنیاد جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 3.5 فیصد اضافہ، افراط زر کی شرح 12.9 فیصد اور درآمدات میں 16.9 فیصد اضافہ ہے۔
تاہم آزاد ماہرین اقتصادیات کا اندازہ ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی محصولات کی وصولی تقریباً 12 ہزار ارب روپے ہوگی۔
جولائی تا مارچ انکم ٹیکس کی وصولیاں 4 ہزار 127 ارب روپے رہیں، 3 ہزار 841 ارب روپے کے ہدف سے جو 286 ارب روپے زیادہ ہیں، وصولیوں میں گزشتہ سال کے 3 ہزار 238 ارب روپے کے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔
مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں سیلز ٹیکس وصولیوں میں 653 ارب روپے کا شارٹ فال دیکھا گیا، اس مد میں وصولیاں 3 ہزار 513 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 860 ارب روپے رہیں۔
سیلز ٹیکس کی وصولی میں گزشتہ سال کے 2 ہزار 225 ارب روپے کے مقابلے میں 29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں کسٹمز کی وصولیاں گزشتہ سال کے 801 ارب روپے کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ کر 927 ارب روپے تک جاپہنچیں۔
مالی سال 25 کے 9 ماہ میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) وصولی کے ہدف سے 143 ارب روپے کم ہو کر 537 ارب روپے ہوگئی، تاہم ایف ای ڈی میں گزشتہ سال کے 401 ارب روپے کے مقابلے میں 34 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
مشہور خبریں۔
’حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھوں گا‘ عمران خان کا دوٹوک اعلان
اپریل
کیف اور تل ابیب کے لیے وائٹ ہاؤس کی امداد
دسمبر
200 ممتاز امریکی وکلاء کی دی ہیگ میں اسرائیل مخالف پٹیشن کی حمایت
جنوری
عزت دینے والے خوبصورت مرد خواتین کی کمزوری ہوتے ہیں، اریج چوہدری
اکتوبر
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
مئی
الیکشن کمیشن فوری طور پر انتخابی نشان کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرے، پی ٹی آئی
اکتوبر
صیہونیوں کی فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے سر توڑ کوشش
دسمبر
وزیر داخلہ شیخ رشید نے پشاور خود کش حملے کو سازش قرار دے دیا
مارچ