اسلام آباد: (سچ خبریں) نئی حکومت کے پہلے ماہ میں ایران سے سالانہ بنیادوں پر درآمدات میں 25 فیصد کا بڑا اضافہ ہوگیا۔میڈیا کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایران سے درآمدات 16 فیصد بڑھ گئیں، مارچ 2024 میں ایران سے درآمدات کاحجم 9 کروڑ 56 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ مارچ 2023 میں ایران سے درآمدات 7 کروڑ 64 لاکھ ڈالرز تھیں.
ذرائع کا کہنا تھا کہ فروری 2024 میں ایران سے درآمدات کا حجم 8 کروڑ 61 لاکھ ڈالرز تھا، جولائی تا مارچ ایران سے درآمدات 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کی گئیں جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں ایران سے درآمدات کا حجم 66 کروڑ 91 لاکھ ڈالرز تھا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ مسلسل تین مالی سال کے دوران ایران کے لیے پاکستانی برآمدات صفر رہیں، امریکی پابندیوں کے باعث بینکنگ چینلز کا نہ ہونا بر آمدات صفر رہنےکی بڑی وجہ ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کی ایران سے درآمدات مزید بڑھ گئیں، حالیہ 3 سال کے دوران پاکستان کی ایران سے درآمدات 2 ارب17کروڑ ڈالرز رہی ہیں۔
دوسری جانب امریکا نے ایران سے تجارت کے خواہشمند ممالک کو پابندیوں سے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ تجارتی معاہدوں پرغور کرنے والوں کو ممکنہ پابندی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے سب سے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں، انہیں وزیر اعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔