اسلام آباد:(سچ خبریں) موڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔
سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیرملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کو 6.5 ارب ڈالر آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرانے کی کوشش کر رہا ہے، جو شرائط پوری نہ ہونے کے سبب معطل ہے، اس سال انتخابات سے قبل سیاسی تناؤ کی وجہ سے قرض ملنے میں تاخیر کے خطرے کو بڑھایا ہے، جیسا کے سابق وزیراعظم عمران خان حکومت اور طاقت ور فوج کے خلاف پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دے رہے۔
گریس لِم نے بذریعہ ای میل سوالات کے جوابات میں بتایا کہ جون کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے اضافی فنانسنگ کی سہولت مل سکے گی۔
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ کی وصولیوں اور قابل استعمال ذخائر کے تناسب کے طور پر پاکستان کی مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات مالی سال 2024 میں بڑھ کر 139.5 فیصد ہوسکتی ہیں، جو 2023 میں 133 فیصد تھیں۔
سنگاپور میں ایس اینڈ پی کے تجزیہ کار اینڈریو ووڈ نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام اہم مالیاتی پالیسی اصلاحات کی بنیاد ہے، معاہدے سے دوطرفہ اور عالمی قرض دہندہ اداروں کا پاکستان پر اعتماد ہوگا۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ مغربی ممالک میں تو ایک سال سے یہ پیش گوئیاں جاری ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کر چکا ہے یا عنقریب کر جائے گا لیکن آج تک ایک بین الاقومی ادائیگی میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں کی بلکہ کچھ ادائیگیاں تو وقت سے پہلے کر دی ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو وِد عادل شاہ زیب وِد ان کا کہنا تھا کہ اب ہم معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ان سے پوچھا گیا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ نہیں ہوتا تو حکومت کس طرح اگلا بجٹ پیش کرسکے گی؟ اور کیا آئی ایم ایف کا معاملہ حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہے؟ جس پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر دستخط میں ناکامی سے پاکستان کا انحصار چین کی طرف مزید بڑھ جائے گا، امریکا اور مغربی طاقتوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام تکنیکی پیشگی شرائط پوری کرنے کے باوجود اگر ہم اسٹاف لیول کا معاہدہ نہیں ہو پارہا تو میرے خیال میں یہ جیو پالیٹیکل صورتحال کی وجہ سے ہے، تاہم اس حوالے سے وزیر خزانہ بہتر بتاسکتے ہیں۔