اسلام آباد (سچ خبریں) ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایسی صورتحال نہیں ہے کہ لوگ ملک چھوڑ کرنکل جائیں جب کہ ابھی تک افغان مہاجرین بھی پاکستان میں داخل نہیں ہوئے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حالات مستحکم رہیں، افغان طالبان پر اثرورسوخ ہے لیکن کنٹرول نہیں ہے تاہم ہم کوشش کررہے ہیں کہ کابل ائیرپورٹ جلد کھل جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کی تجویز کو پہلے بھی نہیں سنا گیا تھا جب کہ وزیراعظم عمران خان نے اشرف غنی کو الیکشن نا کروانے کی تجویز دی تھی تاہم انہوں نے وزیراعظم کی تجویز نہیں مانی اور حالات آج سب کے سامنے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان سے امریکہ کی واپسی کے بعد آج افغان حکومت بنائے جانے کا امکان ہے اور اس حوالے سے طالبان نے بعد نماز جمعہ کابل میں اہم اجلاس طلب کر لیا ہے ، طالبان کے آج ہونے والے اجلاس میں سربراہ حکومت اور کابینہ سے متعلق فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ملا ہیبت اللہ کو طالبان حکومت کا سپریم لیڈر جب کہ ملا عبدالغنی برادر کو حکومت کا سربراہ بنایا جائے گا ، قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر شیر محمد عباس استانکزئی کو افغانستان کا وزیر خارجہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے جب کہ ملا ضعیف کو پاکستان میں دوبارہ سفیر نامزد کیا جا سکتا ہے ، ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد اور سراج الدین حقانی کو بھی کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے ، اس کے علاوہ طالبان کی حکومت میں عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی، گلبدین حکمت یار سمیت دیگر افغان رہنماؤں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔