کوئٹہ: (سچ خبریں) اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کسٹمز نے گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران ساڑھے 5 ارب روپے کی اسمگل شدہ اشیا ضبط کرلیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ (جوکہ انسداد اسمگلنگ کے لیے پاکستان کسٹمز کا ایک مخصوص محکمہ ہے) نے رواں برس ستمبر میں خصوصی انٹیلی جنس اور انٹر ایجنسی تعاون اور ہم آہنگی کی بنیاد پر مختلف اشیا کے اسمگلروں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔
عہدیدار کے مطابق یہ سرگرمیاں کسٹم انٹیلی جنس کے علاقائی ڈائریکٹوریٹ کے درمیان مربوط کوششوں کے ذریعے انجام دی گئیں، جس میں قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں، مثلاً رینجرز اور پولیس کے ساتھ ساتھ سول اور ملٹری ایجنسیوں کی انٹیلی جنس رپورٹس کے ساتھ تعاون کیا گیا۔
کسٹم عہدیدار نے بتایا کہ اس تعاون سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کو کراچی میں اُن علاقوں میں جانے کا موقع ملا جنہیں پہلے’نو گو ایریاز’ سمجھا جاتا تھا۔
قبضے میں لی گئی اشیا کی تفصیلات کے مطابق پنجاب اور سندھ میں تقریباً ایک ارب روپے مالیت کا پیٹرول/ڈیزل برآمد ہوا ہے، ضبط کی گئی دیگر چیزوں میں سگریٹ، الیکٹرانکس، فیبرک، سپاری، ٹائر اور پی وی سی کوٹیڈ ایلومینیم شیٹس شامل ہیں۔
علاوہ ازیں حیدرآباد اور گوادر ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اہم اشیا کی بین الصوبائی نقل و حمل کو کنٹرول کرنے والے اصولوں کی خلاف ورزی پر 510 ٹن چینی ضبط کی گئی ہے۔
نگران وزیراعظم نے اسمگلنگ کو پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، یہ احساس پالیسی سازوں کے اندر قومی معیشت پر اسمگلنگ کے مضر اثرات اور معاشرے کے بااثر طبقوں میں اس کے پھیلاؤ کے بارے میں بیداری میں اضافے کا براہ راست نتیجہ ہے۔
کسٹم حکام کے مطابق کارروائیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے اور اعلیٰ سطح کی قومی و صوبائی کمیٹیوں کی جانب سے پالیسی ہدایات دی جا رہی ہیں، ڈائریکٹوریٹ جنرل ان کمیٹیوں کا ایک حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان سے باہر ایرانی پیٹرول/ڈیزل کی اسمگلنگ کو کافی حد تک روک دیا گیا ہے، یہ دیکھا گیا ہے کہ ایرانی تیل کی نقل و حمل کے لیے مسافر بسیں اور ٹرانسپورٹ گاڑیاں بڑی تعداد میں استعمال ہو رہی ہیں۔
حکام کے مطابق ایرانی تیل اب ٹینکروں میں بلوچستان کے علاقے سے باہر نہیں لے جایا جاتا، اُن کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایرانی تیل اور مقامی پیٹرول کی قیمتوں میں فرق نمایاں طور پر کم ہوگیا ہے۔
اسمگل شدہ ایرانی سامان سے بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی مارکیٹیں بھر چکی ہیں، یہ سامان ایران کے ساتھ غیرمحفوظ سرحد کے ذریعے بھیجا جا رہا ہے، جہاں افغانستان کے ساتھ سرحد کے مقابلے میں سیکیورٹی اہلکار نسبتاً کم تعداد میں تعینات ہیں، ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم اپنے پاس دستیاب افرادی قوت سے ایران سے چیزوں کی اسمگلنگ کو نہیں روک سکتے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں اسمگلنگ کا ایک اور ممکنہ ذریعہ ہے، انسداد اسمگلنگ مہم ان مصنوعات کی نشاندہی پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے جن کی اسمگلنگ کی جاتی ہے، کسٹم انٹیلی جنس نے حال ہی میں ٹرانزٹ کارگوز کو بھی اسکین کیا ہے۔
ٹرانزٹ معاہدے کے تحت حکومت نے حال ہی میں اسمگلنگ کا شکار اشیا کی 3 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، اس کے ساتھ ہی تمام ٹرانزٹ مصنوعات پر 10 فیصد پروسیسنگ فیس عائد کی گئی ہے تاکہ پاکستان واپس اسمگلنگ کے اخراجات کو بڑھایا جا سکے، گزشتہ بجٹ میں لگژری آئٹمز کی درآمد پر خاطر خواہ ریگولیٹری چارجز عائد کیے جانے کے بعد ٹرانزٹ گڈز اسمگلنگ کے لیے پُرکشش بن گئے ہیں۔