اسلام آباد(سچ خبریں)سندھ اور پنجاب کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک میں موجودہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد نے بھی مارکیٹیوں، شاپنگ مال، شادی ہالز اور ریسٹورنٹ کے اوقات محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے ٹوئٹر پر ضلعی مجسٹریٹریٹ کا نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے فیصلے سے آگاہ کیا۔
اعلامیے میں مارکیٹوں اور تجارتی مراکز کے حوالے سے دفعہ 144 نافذ کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تمام دکانیں، شاپنگ مالز، بیکریاں، مٹھائی کی دکانیں، دفاتر، گودام، ویئر ہاؤسز اور مویشی منڈیاں رات 9 بجے تک بند کردی جائیں گی جبکہ شادی ہالز، مارکیز اور نمائشی ہالز کے اوقات کار رات 10 بجے تک مقرر کیے گئے ہیں۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ تمام اسٹیبلشمنٹ (کمرشل یا صنعتیں)، ریسٹورنٹ، کلب، تندور، ہوٹل، کیفے، سنیما، تھیٹر یا عوامی مقامات ساڑھے 11 بجے تک بند کردیے جائیں گے۔
نوٹی فکیشن میں اقدام کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ احکامات کا نفاذ ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے گا، جبکہ اس پر دو ماہ تک عمل درآمد جاری رہے گا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ موجودہ گرم موسم کے سبب بجلی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جو طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ بن رہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’مذکورہ پابندیوں کا اطلاق ضروری ہے تاکہ اسلام آباد میں توانائی کی ہنگامی قلت سے بچا جاسکے‘۔
خیال رہے کہ ہفتے کے اختتام کے ساتھ ساتھ سندھ اور پنجاب نے بھی توانائی کے تحفظ کی مہم کے طور پر کاروبار کے اوقات محدود کر دیے ہیں۔
گزشتہ دنوں سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ بجلی کی بچت کے لیے ایک ماہ تک بازاروں، شاپنگ مالز، شادی ہالوں اور ریسٹورنٹس کے اوقات کار کو تبدیل کر رہے ہیں۔
بعد ازاں سندھ کی روش پر چلتے ہوئے پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں مارکیٹیں، بازار اور کاروباری مراکز رات 9 بجے بند کرنے کا اعلان کیا۔
وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کی شاپنگ کے اوقات سے متعلق پالیسی کا تاجر برادری کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا۔
مخلوط حکومت پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے بجلی کی موجودہ بندش اور لوڈشیڈنگ کے تناظر میں ایسے اقدامات ضروری ہیں۔
وفاقی کابینہ نے 7 جون کو توانائی کے تحفظ کے ذریعے لوڈشیڈنگ کو کم کرنے اور قومی حکمت عملی کے ذریعے ملک میں متوقع توانائی کی کمی کے اثرات کو روکنے اور کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔