کراچی: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسلامی بینکاری کی صنعت کو ترقی دینے اور شرعی قیادت والی بینکاری میں زیادہ اہم کردار ادا کرنے کے لیے شریعہ گورننس فریم ورک (ایس جی ایف) پر نظر ثانی کی ہے۔
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے ایک سرکلر جاری کیا اور اسلامی بینکاری کے اداروں (آئی بی آئی) سے کہا ہے کہ وہ کیلنڈر سال 2025 کے آغاز سے نظر ثانی شدہ ’ایس جی ایف‘ کو نافذ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
مرکزی بینک کے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ’ایس جی ایف کو مزید مضبوط کرنے اور اسے بین الاقوامی بہترین طریقوں، مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے اور اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والے تاثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایس جی ایف پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اسلامی بینکاری کے اداروں کی تعمیل کے لیے اسے جاری کیا گیا ہے۔‘
ملک میں اسلامی بینکاری کا حصہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جبکہ 2027 تک پوری بینکنگ صنعت کو ربا سے پاک کرنے کا ہدف ہے۔
اسلامک بینکنگ انڈسٹری کے اثاثوں میں 241 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور مارچ 2024 کی سہ ماہی کے اختتام تک یہ 92 کھرب 35 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے۔
اسی طرح اسلامی بینکاری میں ڈپازٹس میں اضافے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اس عرصے کے دوران یہ 126 ارب روپے بڑھ کر 68 کھرب 75 ارب روپے ہوگئے۔
اسلامی بینکاری کے اداروں کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں سال بہ سال نمو بالترتیب 22.6 فیصد اور 28.5 فیصد دیکھی گئی، خالص فنانسنگ میں سالانہ ایک فیصد اضافہ ہوا اور یہ 32 کھرب 59 ارب روپے ہوگئی جبکہ خالص سرمایہ کاری 41.3 فیصد بڑھ کر 44 کھرب 5 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
مارکیٹ شیئر کے حوالے سے بینکنگ انڈسٹری میں اسلامی بینکاری کے اداروں کے اثاثے اور ڈپازٹس بالترتیب 19.9 اور 23.2 فیصد رہے۔ اسی طرح مجموعی بینکنگ انڈسٹری میں نیٹ فنانسنگ اور سرمایہ کاری کا مارکیٹ شیئر مارچ 2024 کے آخر تک بالترتیب 28 اور 16.3 فیصد رہا۔
اسلامی بینکاری کے اداروں کی برانچز کی تعداد 15.2 فیصد کی امید افزا نمو کے ساتھ بڑھ کر 5 ہزار 101 ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک کے سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’نظرثانی شدہ ایس جی ایف یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ اسلامی بینکاری کے اداروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ نظرثانی شدہ ایس جی ایف کی ضروریات کی تعمیل کرنے کے لیے ضروری انتظامات کریں اور 31 مارچ 2025 تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو تعمیل کا اسٹیٹس جمع کرائیں۔‘
اثاثوں میں اضافہ بنیادی طور پر خالص سرمایہ کاری سے ہوا، جس میں مارچ 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی تک 170 ارب روپے (4 فیصد) کا اضافہ دیکھا گیا۔
اسلامی بینکنگ کے اثاثوں کے بریک ڈاؤن سے پتا چلتا ہے کہ فنانسنگ کا حصہ 35.3 فیصد رہا، جب کہ سرمایہ کاری 47.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔