اسد عمر کی جانب سے عمران خان کی پالیسیوں پر تنقید، پی ٹی آئی برہم

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے رہنما اسد عمر کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ انہوں نے چیئرمین عمران خان کی ’تصادم‘ پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی کا عہدہ چھوڑا۔

پی ٹی آئی کے انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن کی جانب سے جاری کردہ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل نے ایک نجی نیوز چینل کو بتایا کہ انہوں نے 9 مئی کے بعد عمران کی جانب سے اختیار کی گئی سیاسی حکمت عملی پر پارٹی عہدوں سے استعفیٰ دیا۔

اسد عمر نے 24 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے پارٹی عہدے فوری طور پر چھوڑ رہے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں 9 مئی کو پیش آنے والے واقعات کے بعد ان کے لیے پارٹی میں کام جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔

پیر کی شب ’اے آر وائی نیوز‘ کے شو ’آف دی ریکارڈ‘ میں بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل کا کام مفت مشورہ دینا نہیں بلکہ اس حکمت عملی پر عمل درآمد کرنا ہے جس کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کسی حکمت عملی کے خلاف ہوں اور اس کی مخالفت کر رہا ہوں تو میں اس پر کیسے عملدرآمد کر سکتا ہوں؟ یہی وجہ تھی کہ میں نے استعفیٰ دیا۔

اسد عمر کا ماننا ہے کہ 1971 کے بعد پاکستان نے ’ایسا خطرناک وقت‘ نہیں دیکھا کیونکہ ملک ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے جہاں تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی کھلاڑیوں کے لیے دو قدم پیچھے ہٹنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو اپنے نظریے سے دستبردار ہونا پڑے گا اور ایک حل نکالنے کے لیے سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ عمران کی جانب سے اختیار کی گئی حکمت عملی سے متفق نہیں ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ 9 مئی سے پہلے بھی پی ٹی آئی سربراہ کی حکمت عملی کی مخالفت کر رہے تھے۔

پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ ہم خطرے کو صحیح سے بھانپ نہیں رہے ہیں اور بالآخر 9 مئی کو خطرے کی گھنٹی بج گئی۔

انہوں نے تمام جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ایک قدم پیچھے ہٹیں اور موجودہ منظرنامے کو ایک مختلف نظر سے دیکھیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے اسد عمر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسد عمر کے جب پارٹی یا پارٹی سربراہ سے اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور وہ عملدرآمد کرنا مناسب نہ سمجھتے تھے تو وہ اسی وقت خود کو پارٹی سے الگ کر سکتے تھے۔

تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ یہ صورتحال حقیقت سے متصادم ہے، اب جب ایک منصوبہ بندی کے تحت پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو انہیں پارٹی سے استعفیٰ دینا یاد آیا، اس میں ان کا ذاتی مفاد تو چھپا ہو سکتا ہے، پارٹی کا نہیں۔

انہوں نے اسد عمر کے اس دعوے پر بھی اعتراض کیا کہ پی ٹی آئی نے دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر خود یہ مؤقف اپنایا کرتے تھے کہ یہ جماعتیں قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے علاوہ کسی اور چیز پر کبھی بات نہیں کریں گی، اپنی کرپشن اور چوری کی معافی کے علاوہ ان سیاسی جماعتوں کا کوئی دوسرا ہدف نہ پہلے تھا نہ آج ہے۔

رؤف حسن نے اپریل میں دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کو حتمی شکل دینے کے بارے میں سابق وزیر کا ابہام غیر واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئین کی حدود میں رہ کر غیر معمولی لچک کا مظاہرہ کیا، اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حتمی حل کی ضمانت کے لیے آئینی ترمیم کی تجویز پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے اسد عمر اپنے ’ناقابلِ دفاع فیصلے کی توجیہات پیش کریں لیکن حقائق کو مسخ کرنے سے گریز کریں۔‘

ترجمان نے کہا کہ اسد عمر، پارٹی پر مشکل وقت پڑنے سے قبل ایک اصولی مؤقف اختیار کرتے ہوئے علیحدگی کا فیصلہ کرتے تو شاید اس میں وزن ہوتا۔

مشہور خبریں۔

نیتن یاہو کی کابینہ مالی بحران میں غرق:اسرائیلی میڈیا

?️ 5 ستمبر 2025نیتن یاہو کی کابینہ مالی بحران میں غرق:اسرائیلی میڈیا اسرائیل کی اقتصادی

برطانوی وزیر خارجہ کا دورۂ چین ملتوی،وجوہات؟

?️ 22 جولائی 2023سچ خبریں: بلومبرگ خبر رساں ادارے نے برطانوی وزیر خارجہ کے دورہ

اخوان المسلمین کا بن سلمان کے الزامات پر ردعمل

?️ 7 مارچ 2022سچ خبریں:اخوان المسلمین کے ترجمان نے سعودی ولی عہد کے ریمارکس پر

اقوام متحدہ: غزہ کٹے ہوئے بچوں کا سب سے بڑا گروپ ہے

?️ 4 دسمبر 2025سچ خبریں: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات؛ 8 سکیورٹی اہلکار شہید، 7 پولیس اہلکار اغوا

?️ 19 نومبر 2024سچ خبریں:پاکستان کے شمال مغربی علاقے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے

چینی دوا ساز کمپنیوں کا پاکستان کے ساتھ اہم معاہدہ

?️ 2 اپریل 2021کراچی (سچ خبریں)کورنا وائرس کی بڑھتی لہر کو دیکھتے ہوئے ایک مقامی

اسرائیلی فٹبال فیڈریشن کی فیفا اور یوفا رکنیت معطل کرنے کی کوششیں شروع:اردن

?️ 28 ستمبر 2025 اسرائیلی فٹبال فیڈریشن کی فیفا اور یوفا رکنیت معطل کرنے کی

بلنکن کے تل ابیب کے سفر کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

?️ 17 ستمبر 2024سچ خبریں: وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے