لاہور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کاروباری کمیونٹی کے جو لوگ آرمی چیف سے مل کر بتاتے ہیں کہ پاکستان کیسے ٹھیک ہونا ہے اس کا مقصد صرف اپنے کاروبار کا تحفظ کرنا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے جو لوگ آرمی چیف کو ملے، یہ ہر حکومت اور ہر آرمی چیف سے ملتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ پاکستان کیسے ٹھیک ہونا ہے، اس کا مقصد صرف اپنے کاروباروں کا تحفظ ہوتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے اصل مسائل کا بڑا حصہ ان گروپوں کے مفادات ہیں، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام آ ہی نہیں سکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (7 مارچ) کو فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کبھی بھی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی، اس حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں سابق وزیر اطلاعات نے واضح کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ اور نہ ہی ان کے کسی نمائندے، اسی طرح صدر نے کبھی بھی شہباز شریف سے ملاقات کے لیے آرمی چیف کی کسی تجویز کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی سے رابطہ نہیں کیا۔
یہ بیان سینئر صحافی کامران خان کی صبح کئی گئی ٹوئٹ کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ جنرل عاصم منیر نے کاروباری قیادت کے ساتھ کل شب ملاقات میں بتایا تھا کہ صدر عارف علوی کے ذریعے عمران خان کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کا پیغام بھیجا تھا لیکن پی ٹی آئی چیئرمین نہ مانے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے آرمی چیف سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جس پر جنرل عاصم منیر نے کہا وہ سیاسی عمل میں مداخلت کے لیے تیار نہیں۔
کامران خان نے مزید کہا کہ اجلاس ساڑھے تین گھنٹے جاری رہا، جس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی موجود تھے، سینئر صحافی نے کہا کہ آرمی چیف اور وزیر خزانہ نے معاشی بحران کو تسلیم کیا لیکن پُراعتماد تھے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف کی سطح کا معاہدہ جلد ہو جائے گا۔
کامران خان نے یہ بھی بتایا کہ وزیر خزانہ نے کاروباری برادری کو انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گزشتہ زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں 6 فیصد اضافہ کیا جائے لیکن اسحٰق ڈار نے کسی طرح کر کے شرح سود میں 2 فیصد اضافہ ہونے دیا۔
قبل ازیں 3 مارچ کو عمران خان نے کہا تھا کہ ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، انہوں نے زور دیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے میری کوئی لڑائی نہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ نہیں ہے کہ سیاست کیا ہوتی ہے، پورا زور لگایا گیا کہ پرویز الہٰی میرا ساتھ چھوڑ دیں اور اب ہمیں پرویز الہٰی کے ساتھ وفاداری دکھانی ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کے ساتھ بےوفائی نہیں کر سکتا۔