اسلام آباد (سچ خبریں)) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت کی بحالی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنا ممکن نہیں۔ ملک کو جامع اور پائیدار ترقی کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ہمیں ریونیو کو بڑھانے اور زراعت سمیت پیداواری شعبوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سامنے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنا ممکن نہیں ہے، ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور کیا گیا، اس بار آئی ایم ایف کا رویہ ہمارے ساتھ دوستانہ نہیں تھا اور پروگرام بہت سخت تھا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں اقدامات پائیدار ہوں گے اور ریونیو میں اضافہ ہوگا، آئی ایم ایف پاکستان سے یہی چاہتا ہے۔قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنے ایک بیان میں یقین دہانی کروائی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے گرفتاری کے اختیارات سے متعلق مجوزہ سیکشن 203-اے کی زبان تبدیل کردی جائے گی اور تمام قابل اعتراض چیزیں اس میں سے ختم کردی جائیں گی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملک کو جامع اور پائیدار ترقی کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ہمیں ریونیو کو بڑھانے اور زراعت سمیت پیداواری شعبوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ شوکت ترین نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ملک اس وقت کھانے پینے کی اشیا کا درآمد کنندہ بن چکا ہے اور اسی وجہ سے اس کی بین الاقوامی قیمتوں کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑ رہا ہے۔
ٹیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکس کا تناسب فی الحال 10 فیصد پر ہے اور آئندہ سال یہ 11.5 فیصد ہوجائے گا کیونکہ حکومت ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور جدت کو استعمال کررہی ہے۔