آئی ایم ایف کے اثرات کے باعث اسٹیک ہولڈرز کو صارفین کیلئے بجٹ غیر سازگار ہونے کی توقع

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) 38 فیصد افراط زر اور غیر یقینی شرح تبادلہ کے دوران اسٹیک ہولڈرز نے مالی سال 24-2023 کے لیے صارفین کے لیے سازگار بجٹ کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے فی لیٹر کمی کر کے عوام کی مدد کرنے کی کوشش کی جس کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی/خوردنی تیل کی قیمتوں میں 80 روپے فی لیٹر کمی کی گئی تاہم بجلی کے بے تحاشہ بلوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہو رہی ہے۔

پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کے سی ای او احسان ملک نے کہا کہ حکومت کی ڈیوٹیز اور ٹیکسوں میں کمی کے ذریعے قیمتیں کم کرنے کی صلاحیت محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ضروری کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹیز کا حجم بہت کم ہے۔

دوسری وجہ بجٹ میں مالیاتی گنجائش کی کمی ہے کیونکہ مالیاتی خسارے کا ہدف حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقرر کردہ شرائط پر عمل کرنے کے لیے پورا کرنا ہوگا۔

البتہ بنیادی طریقہ جسے حکومت کم استطاعت رکھنے والے لوگوں کے لیے مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہے وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ذریعے دی جانے والی امداد کی سطح کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ آئندہ بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ کے لیے مختص رقم میں خاصہ اضافہ ہوگا، جبکہ طویل مدت میں، اشیائے خورونوش میں افراط زر سے نمٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ بہتر پیداواری صلاحیت، محفوظ اسٹوریج اور نقل و حمل اور ذخیرہ اندوزی کو روک کر مناسب فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

گھریلو صارفین کے لیے توانائی کے ٹیرف پہلے ہی تجارتی اور صنعتی صارفین کے مقابلے میں سبسڈائزڈ ہیں، کراس سبسڈی صنعت کو کم مسابقتی بناتی ہے۔

گردشی قرضے کو روکنے کے لیے آئی ایم ایف کا ٹیرف میں اضافے کا حل ناقص ہے کیونکہ یہ بنیادی وجوہات یعنی ترسیل اور تقسیم کے نقصانات، چوری اور عدم وصولی پر توجہ نہیں دیتا۔

احسان ملک نے کہا کہ صوبوں کو ایسے لوگوں پر سختی کرنے کی کوئی ترغیب نہیں جو چوری کرتے یا اپنے واجبات ادا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے کہا کہ بجٹ میں صارفین کے لیے کسی بڑے ریلیف کا امکان نہیں کیونکہ حکومت کے پاس مالیاتی گنجائش بہت محدود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اشیا کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ساتھ، اور بلند بنیاد کے اثر کی وجہ سے، مہنگائی مئی میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے نیچے آ سکتی ہے۔

روپے اور ڈالر کی غیر یقینی برابری کے درمیان اجناس کے شعبے میں قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت روپے کو مستحکم کر سکتی ہے اور مہنگائی کے دباؤ کو کنٹرول کرنے میں صرف اسی صورت میں مدد کر سکتی ہے جب وہ آئی ایم ایف سے فنڈ حاصل کرنے کے قابل ہو۔

کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے کہا کہ انہیں بجٹ سے صارف دوست ہونے کی امید نہیں ہے کیونکہ حکومت پر ٹیکس بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کا دباؤ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یقینی طور پر آئی ایم ایف کے دباؤ کے سامنے جھک جائے گی۔

حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کو بھاری سبسڈی دینے کے بجائے صارفین کے لیے راشن کا نظام متعارف کرانے پر غور کرے، اس کے علاوہ اسے تمام نئے ہاؤسنگ پراجیکٹس میں سولر پاور کو لازمی قرار دینا چاہیے۔

مشہور خبریں۔

مقبوضہ شمالی بستیوں میں پرندہ بھی نہیں اڑتا، وجہ؟

?️ 16 جون 2024سچ خبریں: 7 اکتوبر کے وسط میں غزہ کی پٹی کے عوام کے

اسرائیل کی اصلی مشکل کیا ہے؟ صیہونی حکام کی زبانی

?️ 7 ستمبر 2024سچ خبریں: صہیونی حلقوں اور ماہرین نے اسرائیلی حکومت، خاص طور پر

پاکستان نے بھارت کی جانب سے جاسوسی کو عالمی اصولوں کی خلاف قرار دے دیا

?️ 23 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) ترجمان دفترخارجہ نے اسرائیلی سافٹ وئیر کے ذریعے

سپریم کورٹ کو آگاہ کیے بغیر ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع نہیں کیا جائے، چیف جسٹس

?️ 21 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے خلاف

عمران خان کا حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

?️ 31 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران

مودی حکومت نے کشتواڑ میں پرامن مظاہرین کے خلاف کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کردیے

?️ 11 نومبر 2024جموں: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

خرم سہیل لغاری نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان واپس لےلیا، لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان

?️ 29 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی سہیل لغاری

297 حلقوں پر 8 ہزار 422 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے

?️ 17 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) عمل مکمل ہوگیا جہاں 297 حلقوں سے مجموعی طور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے