اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان کی جانب سے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی شرائط میں نرمی کی درخواست پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف عہدیدار نے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط میں ملنے والی رقم میں اضافے پر بھی اتفاق کیا ہے، تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ بہت سارے معاملات پر مزید بات چیت ہونا ابھی باقی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو سیلاب کے بعد پاکستان کی معاشی صورتحال، کپاس کی فصلوں کی تباہی اور گندم کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے میں ملک کو درپیش مشکلات سے آگاہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف حکام نے ہماری بات کو سمجھا اور تقریباً ہاں کہہ دیا لیکن 2 ہفتوں میں جب میں واشنگٹن جاؤں گا تو باضابطہ بات چیت ہوگی، حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شرائط میں نرمی کی جائے گی اور قرض کی قسط کی رقم میں بھی اضافہ کیا جائے گا‘۔
مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ انہوں نے عالمی بینک کے حکام سے بھی ملاقاتیں بھی کیں، ان کی جانب سے رواں سال ملک کو 2 ارب ڈالر ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سیلاب کے سبب سندھ میں کپاس کی مکمل فصل تباہ ہوئی تو ہمیں کپاس درآمد کرنی پڑے گی، اسی طرح اگر ہم صحیح وقت پر گندم نہیں بو سکے تو اس کی پیداوار بھی کم ہو جائے گی، ہم اپنے لوگوں کو مرنے نہیں دے سکتے لہٰذا ہمیں اسے بھی درآمد کرنا پڑے گا۔
مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ انہوں نے فلاحی کاموں میں سرگرم ارب پتی شخصیت بل گیٹس سے دودھ اور دیگر چیزوں کے حوالے سے بات چیت کے لیے ملاقات کی تھی جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بچوں کی خوراک کے بارے میں بات کی۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی تیزی سے گراوٹ سے متعلق سوال پر مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ حکومت، آئی ایم ایف کی شرائط اور ڈالر کی کمی کی وجہ سے مارکیٹ میں مداخلت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ڈالر تمام کرنسیوں کے مقابلے میں مضبوط ہو رہا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا لیکن ہم بالکل دیوالیہ نہیں ہوں گے، ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے لیکن آنے والے دنوں میں یہ کنٹرول میں آجائے گا‘۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے گزشتہ ماہ پاکستان کے لیے قرض کی سہولت کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے مکمل کیے تھے جس سے پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کے فوری اجرا کی اجازت دے دی گئی تھی۔
اس وقت میں آئی ایم ایف ہیڈکوارٹرز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ’مالی سال 2023 کے لیے حال ہی میں منظور کیے گئے بجٹ پر ثابت قدمی سے عمل درآمد کو جاری رکھنا، مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ پر عمل پیرا ہونا اور ایک فعال اور محتاط مالیاتی پالیسی کی پیروی کرنا فوری ترجیحات میں شامل ہے‘۔
یہ توسیعی فنڈ سہولت (ای ای ایف) پروگرام جولائی 2019 میں منظور کیا گیا تھا جس کے تحت 39 ماہ کی مدت کے دوران پاکستان کو 6 ارب ڈالر فراہم کیے جانے تھے، گزشتہ ماہ آئی ایم ایف بورڈ نے جون 2023 کے آخر تک پروگرام کی توسیع کی منظوری دی تھی۔