اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وزارت دفاع سے حساس اداروں میں سیاسی سیل ختم کرنے کی رپورٹ طلب کرلی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ہدایت کی ہے کہ ایف آئی اے عدالت کو مطمئن کرے کہ عدالتی فیصلہ پر عمل ہو چکا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حساس اداروں میں سیاسی سیل کے خاتمے کے حوالے سے وزارت دفاع کا جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی سیل تو حساس اداروں میں اصغر خان کیس فیصلہ کے بعد ختم کر دیے تھے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا’ اس کا مطلب ہے حساس اداروں میں سیاسی سیل تھے؟’۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے اصغر خان کیس میں انکوائری بند کردی ہے۔
جسٹس حسن رضوی نے سوال کیا کہ کیا سیاستدانوں میں تقسیم رقم برآمد کرلی گئی؟ بڑے بڑے سیاسی نام ہیں جن میں رقم تقسیم کا الزام لگایا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کی انکوائری میں رقم تقسیم کے شواہد نہیں ملے، اصغر خان درخواستگزار تھے جن کا انتقال ہو چکا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے نے اپنا کام کیا؟ کیا حساس اداروں کے سربراہان نے سیاسی سیل کے خاتمے کا بیان حلفی دیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حساس اداروں کا آئین و قانون کے تحت سیاست میں کوئی کردار نہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر پہلے بیان حلفی نہیں لیا تو حساس اداروں کے سربراہان سے آج بیان حلفی لے لیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر عمل کیا گیا ہے، حساس اداروں میں سیاسی سیل کو عدالتی فیصلہ کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے عدالت کو مطمئن کرے کہ عدالتی فیصلہ پر عمل ہو چکا ہے،آئینی بینچ نے وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرکے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔