اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک (نیشنل فوڈ سیکیورٹی) میں سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی نے انکشاف کیا ہے کہ نئے مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں وہی منصوبے شامل ہوں گے، جو ’اڑان پاکستان‘ سے متعلق ہوں گے، فشریز اور لائیو اسٹاک کے محکمے ختم کیے جارہے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق سید حسین طارق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کا اجلاس ہوا، سیکریٹری قومی تحفظ خوراک نے کمیٹی کو بریفنگ مین بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے وزارت کو شعبہ جاتی منصوبے تشکیل دینے کی ہدایات کی گئی ہیں، منصوبہ بندی کمیشن اور وزیر اعظم آفس ملکر ان کی نگرانی کریں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اڑان پاکستان اچھا پلان ہے، مگر ہم فصلوں کی نمو کے اہداف حاصل نہیں کرسکے، اگلے 10 سال میں آبادی بڑھے گی تو غذائی تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے ؟، آئندہ 20 سال کے غذائی تحفظ کا منسوبہ وزارت کو بنانا چاہیے، طویل المدتی منصوبہ ضروری ہے، وزارت روڈمیپ کمیٹی میں پیش کرے۔
اجلاس میں وزارت فوڈ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ پاکستان کے 42 فیصد محصولات بیرونی تجارت سے حاصل ہوتے ہیں، درآمدات پر ٹیکس کا حصہ پاکستان میں دنیا سے سب سے زیادہ ہے، سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ٹیکس زیادہ ہونے کی وجہ سے نہیں آتے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت میں زرعی مصنوعات کی ورائٹی زیادہ ہے، بھارت میں جدید فارمنگ کی وجہ سے فی ایکڑ فصلوں کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے، خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہم نے ایک چوتھائی زرعی تحقیق پر خرچ نہیں کیا، زرعی تحقیق کے محققین کو مکمل مالی تعاون فراہم کرنا ہوگا۔