بیجنگ(سچ خبریں) گذشتہ چھ ماہ کے دوران اسمارٹ فون کے کاروبار میں چین کی معروف کمپنی ہواوے کو 40 ارب ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہوچکا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ امریکی پابندیوں نے چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
یہ انکشاف چین کی مشہور ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے چیئرمین ایرک شو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، انہوں نے کہ ہواوے کمپنی کے اسمارٹ فونز بزنس کو رواں برس کی پہلے ششماہی میں 30 سے 40 ارب ڈالرز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور آئندہ چند برس تک یہ نقصان برقرار رہے گا، جس کی اصل وجہ امریکی پابندیاں تھیں۔
کیوں کہ امریکی پابندیوں نے ہواوے کے اسمارٹ فون بزنس کو بری طرح متاثر کیا ہے جو 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران دنیا کی نمبرون کمپنی بنی مگر اب وہ دنیا تو کیا چین میں بھی ٹاپ 5 میں بھی شامل نہیں۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2019 میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے اہم امریکی ٹیکنالوجیز اور پرزہ جات تک رسائی کو ناممکن بنا دیا تھا جس کے باعث کمپنی کی چپس ڈیزائن کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے۔ہواوے کے چیئرمین ایرک شو نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران توقع ظاہر کی ہے کہ کمپنی مزید 5 سے 10 سال تک زندہ رہ سکے گی۔