کیا گوگل کی مدد سے جلد کے امراض کی تشخیص ممکن ہے؟

کیا گوگل کی مدد سے جلد کے امراض کی تشخیص ممکن ہے؟

?️

نیویارک(سچ خبریں) گوگل کی جانب سے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے جلد کے امراض کی ابتدائی تشخیص کرنے کی قابلیت رکھنے والا ایک آن لائن ٹول متعارف کروائے جانے پر ماہرین اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ مذکورہ مصنوعی ذہانت کے ٹول سے بیماری یا مسئلے کی معلومات حاصل کرنے والے افراد مزید پریشانی اور تذبذب کا شکار ہوں گے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن و انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی جانب سے جلد کے امراض کی ابتدائی تشخیص کے لیے بنائے گئے آن لائن ٹول پر ماہرین نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقیقت سے بالاتر قرار دیا ہے۔

گوگل نے گزشتہ ماہ مئی میں ہی آرٹیفشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے تیار کیے گئے اپنے آن لائن ٹول سے متعلق اعلان کیا تھا اور اب مذکورہ ٹول کی تکمیل مکمل ہونے پر ماہرین نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔گوگل کے مطابق اس نے کئی تحقیقات اور جلد کے امراض میں مبتلا ہزاروں افراد کی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد تین سال کی محنت سے مصنوعی ذہانت کا ایک سسٹم تیار کیا ہے جو کہ سی ٹی اسکین کی طرح کام کرتا ہے۔

گوگل نے مئی 2021 میں اپنے بلاگ میں بتایا تھا کہ ڈرماٹولوجی اسسٹنٹ ٹول ٹھیک ایسے ہی کام کرتا ہے، جیسے اب بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے اسکریننگ کی جاتی ہے۔گوگل کے مطابق مذکورہ ٹول کی تیاری کے وقت مصنوعی ذہانت کے سسٹم کو 65 ہزار مختلف رنگوں، مسائل اور بیماریوں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں۔

گوگل نے بتایا تھا کہ مذکورہ ویب ایپلی کیشن کی طرز کے ٹول کے ذریعے کوئی بھی صارف اپنے موبائل کے کیمرے سے تصاویر کھینچ کر اپنے ساتھ ہونے والے مسئلے کی ممکنہ نوعیت معلوم کر سکے گا۔تاہم گوگل کے مذکورہ ٹول پر ماہرین جلد نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی جلد کے رنگوں کو مکمل طور پر پہچاننے کی اہلیت نہیں رکھتا اور مذکورہ ٹول صرف گوری، بھوری یا سیاہ رنگت ہی پہنچان پائے گا جب کہ گوری رنگت کے بھی مختلف درجے ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹول کسی بھی طرح جلد، بالوں اور ناخن کے مسائل کو درست انداز میں نہیں پہچان پائے گا اور ممکنہ غلط تشخیص کے نتیجے میں لوگ پریشان ہوجائیں گے۔خیال رہے کہ گوگل نے اگرچہ مذکورہ ٹول تیار کرلیا ہے، تاہم اسے تاحال عوام کے استعمال کے لیے فراہم نہیں کیا گیا، اسے حکومتوں اور صحت سے متعلق اداروں کی منظوری کے بعد ہی استعمال کے لیے عام کیا جائے گا۔

مشہور خبریں۔

دی اکانومسٹ کا سرورق اردگان کے لیے باعث پریشانی

?️ 6 مئی 2023سچ خبریں:ترک صدر رجب طیب اردگان نے دی اکانومسٹ کے نئے شمارے

اسرائیل اصفہان کی دفاعی صنعت پر ڈرون حملے کا ذمہ دار

?️ 31 جنوری 2023سچ خبریں:امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اتوار کو امریکی حکام اور

پاک بھارت فضائی جھڑپ طویل ترین قرار، حملوں کے بعد پاکستان نے5 طیارے گرائے

?️ 8 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) 6 اور 7 مئی کی شب پاکستان اور

غزہ جنگ نہ صرف اسرائیل کی ہے بلکہ امریکہ کی بھی ہے: نیتن یاہو

?️ 14 جنوری 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی تقریر

پینٹاگون: ہم نے "گولڈن ڈوم” دفاعی نظام کی تعمیر کے لیے ایک مسودہ تیار کر لیا ہے

?️ 16 مئی 2025سچ خبریں: امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ پینٹاگون نے

’آسکر‘ تقریب میں ملالہ سے نامناسب سوال کرنے پر میزبان کو تنقید کا سامنا

?️ 13 مارچ 2023کراچی: (سچ خبریں) فلمی دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ ’آسکر‘ کی ہر

مشکل صورتحال ہے، احتیاط سے چلنا ہوگا‘ جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست پر سماعت جاری

?️ 8 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست پر سپریم کورٹ

وزیراعظم کی تمام وزارتوں، ڈویژنز کو ’مینوئل فائلنگ سے ای آفس‘ پر منتقل کرنے کی ہدایت

?️ 10 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے