نیویارک(سچ خبریں)خلائی تحقیقاتی ماہرین نے چاند پر نظر آنے والے دھبوں کے حوالے سے تحقیق کرتے ہوئے چاند پر پانی تلاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس سے ناسا ماہرین کی اس بات کو تقویت مل سکتی ہے کہ چاند پر نظر آنے والے دھبے دراصل گڑھوں میں منجمد برفیلے پانی کے نظر آتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق خلائی تحقیقی ماہرین نے بتایا کہ چاند کے غیر متوقع حصے پر مشتبہ طور پر پانی کے ذخائر بڑے پیمانے پر موجود ہیں۔ماہرین نے بتایا کہ یہ پانی مائع نہیں بلکہ منجمد (جمع ہوا) برف کی صورت میں ہے، جو ایک خاص حصے کے پاس موجود ہے اور اس کے قریب پہنچنا بہت مشکل مرحلہ ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ وہ اس بات کے جواب کو تلاش کرنے کے حوالے سے تحقیق میں مصروف تھے کہ ’چاند کے جن حصوں پر سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی تو کیا وہاں پانی موجود ہے؟۔ناسا ماہرین کا ماننا تھا کہ چاند پر نظر آنے والے دھبے دراصل وہ گڑھے ہیں، جن میں پانی موجود ہوسکتا ہے، جو درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ سے متاثر بھی ہوتا ہوگا۔
ناسا ماہرین کی اس تھیوری پر تحقیقات جاری تھیں، حال ہی میں دو یونیورسٹیوں نے مطالعہ مکمل کرنے کے بعد اس کے نتائج جاری کیے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چاند کے سخت اور اُن حصوں میں منجمد پانی ہے جہاں پر سورج کی روشنی نہیں پہنچتی۔
رپورٹ کے مطابق دونوں یونیورسٹیز نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ عالمی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کو ارسال کردی ہیں، جس پر غور کرنے کے بعد عالمی ماہرین اسے منظور یا مسترد کریں گے۔یونیورسٹی آف کلوراڈو کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ’چاند کی سطح کے ہر طرف پانی موجود ہے، جو مختلف کیمیکلز کی صورت میں ہے۔