سچ خبریں: (سچ خبریں) دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک اور سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا میں تعینات خاتون پالیسی چیف جو اسرائیل میں اعلیٰ سرکاری عہدے پر فائز تھیں، کی جانب سے فیس بک اور انسٹاگرام پر فلسطین کے حق میں کی گئی پوسٹس کو ہٹانے اور انہیں محدود کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
امریکی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ انہوں نے ایسی دستاویزات دیکھی ہیں، جن میں اسرائیلی حکومت نے پالیسی چیف کو ’اسٹوڈنٹس فار جسٹس فلسطین‘ (ایس جے پی) گروپ کے مواد کو ہٹانے سمیت فلسطین کے حق میں کی گئی دوسری پوسٹس کو بھی ڈیلیٹ کرنے کا کہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ میٹا میں تعینات پالیسی چیف Jordana Cutler جو اسرائیلی ہیں، وہ اگرچہ فیس بک اور انسٹاگرام سے مواد ہٹانے والی ٹیم یا مواد کی نگرانی کرنے والی ٹیم کا حصہ نہیں، تاہم اس کے باوجود اسرائیلی حکومت نے انہیں فلسطین کے حق میں شیئر کردہ مواد کو ہٹانے کے لیے کہا۔
رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر اسرائیلی پالیسی چیف نے انسٹاگرام اور فیس بک سے نہ صرف اسرائیل کے خلاف دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں احتجاج کرنے والے طلبہ کے گروپس ’ایس جے پی‘ کی پوسٹس ہٹائیں بلکہ انہوں نے فلسطین کے حق میں کی گئی دوسری پوسٹس بھی ہٹائیں۔
اسرائیلی حکومت نے پالیسی چیف کو ہدایت کی کہ فیس بک اور انسٹاگرام سے ایسی پوسٹس بھی ہٹوائی جائیں جن میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے میزائل حملوں پر فلسطینیوں کو جشن مناتے دکھایا گیا۔
علاوہ ازیں پالیسی چیف کو یہ بھی ہدایات کی گئیں کہ فلسطین کے حق اور غزہ میں جارحیت کی پوسٹوں بھی ڈیلیٹ کرایا جائے یا انہیں محدود کرایا جائے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیلی حکومت کے مطالبوں اور فرمائش پر میٹا میں تعینات اسرائیلی پالیسی چیف نے کتنا عمل کیا۔
یہاں یہ واضح رہے کہ مذکورہ پالیسی چیف خاتون کئی سال تک اسرائیلی حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہیں، وہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی مشیر بھی رہ چکی ہیں۔
علاوہ ازیں مذکورہ خاتون واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے میں بھی اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہیں لیکن 2016 میں انہوں نے بطور اسرائیل پالیسی چیف میٹا کمپنی کو جوائن کیا جو کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی ہے۔