کیلیفورنیا(سچ خبریں)ناسا نے زمین کو خاتمے سے بچانے کے لئے تیاری کر لی ہے۔ آنے والے وقت میں زمین کو خاتمے کے امکانات سے بچانے کے لیے ناسا نے ایک تجربے کی تیاری کر لی ہے، جس کے تحت ایک خلائی جہاز کو ایک ایسٹرائڈ سے ٹکرایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے مشن نے کیلیفورنیا سے اڑان بھر لی ہے۔
ڈارٹ (ڈبل ایسٹرائڈ ریڈائریکشن ٹیسٹ) کو امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا سے سپیس ایکس راکٹ پر وینڈن برگ سپیس فورس بیس سے منگل کو بلاسٹ کیا گیا۔13 ڈائمورفس نامی چھوٹی سیٹلائٹ ڈیڈیموس بڑے ایسٹرائڈ کے گرد گھومتی ہے۔ اور یہ دونوں مل کر سورج کے گرد گھومتے ہیں۔
مذکورہ تجربے کے لیے ڈائمورفس کی رفتار میں رد و بدل کیا جائے گا۔اس کا اثر 2022 کے خزان میں سامنے آئے گا جب ایسٹرائڈ کا نظام کرہ ارض سے ایک 68 لاکھ میل قریب ہوگا۔ یہ ایسٹرائڈ کے نظام اور کرہ ارض کے درمیان رہنے والا سب سے کم فاصلہ ہے۔
33 کروڑ ڈالر کے اپنی نوعیت کے پہلے پراجیکٹ کے بارے میں ناسا کے ماہر سائنسدان تھامس زبرچن کا کہنا ہے کہ ’ہم (اس تجربے سے) جاننا چاہ رہے ہیں کہ خطرے کو کیسے کم کیا جائے۔‘واضح رہے کہ مذکورہ ایسٹرائڈز سے کرہ ارض کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔تاہم ان کا شمار خلا میں موجود ان باڈیز میں ہوتا ہے جو زمین سے نزدیک آبجیکٹس کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
ناسا کا کوارڈینیشن آفس ان باڈیز کی معلومات رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے جو پورے پورے شہر یا خطے کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں جوہری بموں کی اوسط توانائی سے کئی گنا زیادہ مواد موجود ہے۔خلا میں تقریباً 10 ہزار ایسٹرائڈز ایسے ہیں جو زمین سے قریب آبجیکٹس کی کیٹیگری میں آتے ہیں۔ تاہم ان میں سے ایسا کوئی بھی نہیں ہے جس کے اگلے 100 سالوں میں زمین سے ٹکرانے کے امکانات ہوں۔
سائسندانوں کا ماننا ہے کہ اب بھی 15 ہزار مزید ایسے آبجیکٹس ہیں جو دریافت ہونا باقی ہیں۔سیاروں پر کام کرنے والے سائنسدان لیبارٹری میں چھوٹے پیمانے پر اثرات بنا کر زمین کو ایسٹرائڈ سے بچانے کا ماڈل تیار کر سکتے ہیں۔ تاہم ماڈل اصل زندگی کے تجربے جتنے کارآمد نہیں ہوتے۔