سچ خبریں: صیہونی تجزیہ کاروں نے کہا کہ جب سید حسن نصراللہ کے قتل کے بعد اسرائیل کے لیے حالات مزید خراب ہو جائیں گے تو پھر اس قتل پر خوشی کیسی؟
لبنانی اخبار الاخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ صیہونی میڈیا نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی شہادت پر خوشی کا اظہار کیا، لیکن اسرائیلی اسٹریٹیجک امور کے بہت سے تجزیہ کار اور قلمکار حقیقت پسندانہ طور پر اس قتل کے اثرات اور نتائج پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس قتل کے بعد اسرائیل کے لیے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سید حسن نصراللہ کی شہادت سے خطے میں عدم استحکام مزید بڑھے گا، پاکستان
اسرائیلی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز کے تجزیہ کار کارمت والنسی نے "اہم سوال یہ ہے کہ آگے کیا ہوگا؟”کے عنوان سے اپنے ایک تجزیے میں نشاندہی کی کہ حزب اللہ ابھی بھی جدید فوجی صلاحیتوں اور درست میزائلوں اور اسلحے کے بڑے ذخیرے سے لیس ہے۔
اس تجزیے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نصراللہ کے قتل نے علاقے کو ایک غیر متوقع صورتحال سے دوچار کر دیا ہے کیونکہ نصراللہ کی حکمت عملی سے سب واقف تھے اور ان کی غیر موجودگی میں حزب اللہ کے حوالے سے ماضی کے معاہدے اور سمجھوتے درہم برہم ہو جائیں گے۔
تجزیے میں مزید کہا گیا ہے کہ نصراللہ کے بعد کا دور تل ابیب کے لیے حزب اللہ کے ساتھ معاملات کرنے میں انتہائی مشکل ثابت ہوگا۔
ایک اور صیہونی تجزیہ کار عاموس ہارئیل نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو ممکنہ طور پر نصراللہ کے قتل پر پچھتانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی فتح کی خوشی کم کریں، جب ایران اور حزب اللہ صدمے میں ہوں گے، تو اسرائیل کو ممکنہ کشیدگی اور ان کے ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے حزب اللہ کے سابق رہنما سید عباس موسوی کے قتل کے دنوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی یہ ثابت ہو گیا تھا کہ یہ قتل ایک غلطی تھی کیونکہ ان کے بعد نصراللہ نے حزب اللہ کو ایک مقامی تنظیم سے ایک علاقائی قوت میں تبدیل کر دیا ۔
ہارئیل نے بیروت کے علاقے ضاحیہ پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے نے جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ کوئی نتیجہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے جلد از جلد ایک نیا منصوبہ پیش کرنا ہوگا اور اس سیاسی دباؤ کا استعمال کرنا ہوگا جو ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا۔
یہ صیہونی تجزیہ کار مزید کہتا ہے کہ امریکی حکومت کو تشویش ہے کہ نیتن یاہو اس ریاست کو علاقائی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔
ہارٹیز اخبار کے ایک اور صیہونی تجزیہ کار گدعون لوی نے لکھا کہ جب اسرائیل کے حالات اب بھی پہلے جیسے خراب ہیں تو آپ کس بات کی خوشی منا رہے ہیں؟ نصراللہ کے بعد کے پہلے ہفتے میں ذرا اپنے ارد گرد نظر ڈالیں، مغربی کنارے کے حالات دھماکے کے دہانے پر ہیں۔
اسرائیلی فوج کو غزہ کی تباہ کن دلدل سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا، اسرائیلی قیدی ابھی بھی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں، موڈیز کی جانب سے اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کم کر دی گئی ہے۔
گدعون نے کہا کہ جہاں تک اسرائیل کی بین الاقوامی پوزیشن کا تعلق ہے تو بہتر یہی ہے کہ اس پر بات نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں: سید نصراللہ کی شہادت نے اسرائیل کی تباہی کو قریب کر دیا: بحرینی علماء
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کی تقریر کے دوران کا منظر ہی کافی ہے، حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
علاقائی جنگ کا امکان بڑھتا جا رہا ہے اور ہم نے اس میں دا خل ہونے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھا لیا ہے، اسرائیل کے شمالی علاقے کے ہزاروں باشندے ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔