سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے کے خلاف متضاد بیانات دیے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، مصر، قطر، اور امریکہ کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے دوحہ میں آٹھ روزہ مذاکرات کے بعد، صیہونی حکام کی جانب سے حماس کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسموٹریچ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے مخالف
نتن یاہو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے بعض اراکین حماس کے جھوٹ دہرا رہے ہیں اور اسے مزید سخت موقف اپنانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے انصاراللہ یمن کے خلاف صیہونی حکومت کی حالیہ کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم انصاراللہ کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
صیہونی وزیر اعظم نے کہا کہ جیسے ہم نے خطے میں ایران کے دیگر پراکسیز کو نشانہ بنایا، ویسے ہی یمنیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے، انصاراللہ یمن کے خلاف مزید اقدامات کریں گے۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے صرف دو دن بعد 9 اکتوبر کو میں نے اعلان کیا تھا کہ ہم مشرق وسطیٰ کی شکل بدل دیں گے، اس وقت ہم یہی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مذاکرات کی تفصیلات
نیتن یاہو نے اپنی تقریر کے اختتام پر یمن کے خلاف مزید حملے کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھیں گے۔