سچ خبریں:امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے دوبارہ ابھرنے کو روکنا امریکہ کے مفاد میں ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، 2011 کے بعد امریکہ نے بشار اسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے شام میں متعدد دہشت گرد گروپوں کی بھرپور حمایت کی تھی، اور اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے انتخابی مہم میں ہیلری کلنٹن اور اوباما کی حکومت کو داعش کا حامی قرار دیا تھا، تاہم، اب واشنگٹن نے اپنے موقف میں تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں داعش کی نئی نسل کو سرگرم کرنے کی امریکی کوشش
لنڈسے گراہم نے این بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا دوبارہ ابھرنا امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس شام میں داعش کے دوبارہ طاقتور ہونے کو روکنے کے لیے براہ راست مفاد ہے، کیونکہ یہ گروہ اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو ہمارا دوست ہے۔
گراہم نے مزید کہا کہ "اس وقت 50 ہزار سے زائد داعشی دہشت گرد شمالی شام میں کرد فورسز کے کنٹرول میں ہیں، جو امریکہ کے اتحادی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مفاد میں یہ ہے کہ داعش دوبارہ اقتدار میں نہ آئے اور کوئی نئی خلافت قائم نہ ہو، گراہم کے مطابق کرد فورسز، جنہیں ‘شامی جمہوری فورسز’ کہا جاتا ہے، کی حمایت امریکہ کے قومی مفاد میں ہے۔
ترکی کے اعتراضات کا ذکر کرتے ہوئے گراہم نے کہا کہ ترکی شمال مشرقی شام میں کردوں پر دباؤ ڈال رہا ہے اور اپنی سرحد کے ساتھ ایک غیر فوجی علاقے کے قیام کا خواہاں ہے۔
اگر ترکی کردوں پر حملہ کرتا ہے اور داعش کو دوبارہ اٹھنے کا موقع دیتا ہے، تو یہ شام اور دنیا بھر کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: امریکہ دہشت گردوں کا سب سے بڑا حامی ہے:سلامتی کونسل کے ممبران
ترکی، جو کہ کردوں کو پی کے کے (ترک کرد محاذ) کے اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے، ان فورسز کو غیر مسلح کرنے کا خواہاں ہے، ان کا خوف یہ ہے کہ شام کے کردوں کی خودمختاری کے نتیجے میں ترکی میں کردوں کے علاحدگی پسندانہ جذبات ابھر سکتے ہیں۔