سچ خبریں:اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں جسم کے اعضا کٹے ہونے بچوں کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے آونروا کے کمشنر، فیلیپ لازارینی نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی آبادی کے تناسب سے جسم کے اعضا کٹے ہونے بچوں کی شرح سب سے بلند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے بچوں میں غذائی قلت کے چونکا دینے والے اعدادوشمار
آناتولی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لازارینی نے کہا کہ غزہ میں ہر پانچ خاندانوں میں سے کم از کم ایک خاندان کے پاس ایسا فرد ہوتا ہے جو کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے۔
اور ان میں سے تقریباً نصف خاندانوں کے پاس ایسا بچہ ہے جو معذوری کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں معذوری کی وبا پھیل چکی ہے۔
لازارینی نے مزید کہا کہ اس حقیقت کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے کہ حملوں کے دوران کئی افراد کو خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایک اور وبا پھیل گئی ہے جس میں شدید زخمی افراد کو جسمانی معذوری کا سامنا ہے اور انہیں ری ہیبیلیٹیشن خدمات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اقوام متحدہ کی عالمی صحت تنظیم کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے چار میں سے ایک شخص کو گہری چوٹیں آئی ہیں اور ان کو خصوصی علاج کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل دنیا میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سرفہرست
فیلیپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں اعضا کٹے ہونے بچوں کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے اور ان میں سے کئی بچے بغیر بیہوش کیے ہی سرجری کے دوران ہاتھ اور پیر سے محروم ہو چکے ہیں۔