سچ خبریں: صیہونی ماہرین نے مقبوضہ فلسطین میں نئے محاذوں کے کھلنے پر اسرائیل کی صورتحال مزید ابتر ہونے کے سلسلہ میں وارننگ دی ہے۔
اسرائیل کے سیاسی اور سکیورٹی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ نئے جنگی محاذوں کے کھلنے کے بعد اسرائیل کی صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان الاقصیٰ میں اسرائیل کی سب سے بڑی ناکامی کیا رہی؟
اسرائیلی سکیورٹی ذرائع سے منسلک نیوز ویب سائٹ والاہ نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کے باشندے ایک نئے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب سب کی نظریں فضائی اور زمینی حملوں پر مرکوز ہیں، تو اسرائیلی فوج کو سمندری راستوں سے ہونے والی ممکنہ سرپرائز حملوں کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔
اس حوالے سے صہیونی اخبار ہارٹز کے سینئر تجزیہ کار یوسی میلمان نے لکھا کہ فرض کریں کہ اسرائیلی فوج اور اندرونی فرنٹ دونوں جنگی حالات کو برداشت کر لیں اور دو محاذوں پر بیک وقت لڑائی جاری رکھ سکیں تو کیا اس بات کی ضمانت ہے کہ جنگ صرف انہیں دو محاذوں تک محدود رہے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مغربی کنارہ بھی شدید کشیدگی کا شکار ہے اور تھوڑی سی چنگاری اسے انتفاضہ کی تیسری لہر میں تبدیل کر سکتی ہے۔
صہیونی میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ عکا اور حیفا پر مزاحمتی فورسز کے میزائل حملوں کی وجہ سے شمالی مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آبادکاروں کی نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک سروے کے نتائج: “اسرائیل” میں معاشی صورتحال ابتر ہو گئی ہے
ایک اور صہیونی تجزیہ کار اودی سیگال نے شمالی سرحدوں پر بڑھتے ہوئے تناؤ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ آج کا بڑا سوال یہ ہے کہ اس کشیدگی کے بعد شمالی علاقوں کے شہری کس طرح اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے اور فی الحال اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔