سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما نے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں اسرائیل کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق انصار اللہ یمن کے رہنما عبد الملک الحوثی نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس ہفتے غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تقریباً 2100 افراد شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، صیہونی دشمن غزہ اور مغربی کنارے میں مختلف جرائم کر رہا ہے اور مقبوضہ القدس کو نشانہ بنا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں اب تک کتنے صیہونی فوجی ہلاک ہوئے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونیوں نے القدس پر قبضہ کر کے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا، اس واقعے کے بعد شکست کا منفی احساس لوگوں میں پھیل گیا، اور یہ مزاحمت تھی جس نے اس احساس کو ختم کیا۔
غزہ میں اب صیہونی جارحیت بے سود
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا کہ غزہ پٹی میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی دشمن اس علاقے میں کوئی عملی فتح حاصل نہیں کر سکا ہے۔
عبد الملک الحوثی نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی جرائم میں امریکہ بھی شریک ہے، واشنگٹن کوشش کرتا ہے کہ فلسطینی عوام کے حق میں ہونے والی کسی بھی قانونی، سیاسی اور میڈیا مہم کو روک سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن بین الاقوامی عدالت کے خلاف کارروائی کرتے ہیں اور فلسطینی عوام کی حمایت میں ہونے والے طلباء کے اجتماعات کو کچل دیتے ہیں۔
یمن اور عراق کی مزاحمت کا مشترکہ آپریشن، اسٹریٹجک ہے
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی پالیسی غزہ پر صیہونی تجاوزات کا خاتمہ نہیں کرتی اور نہ ہی اس علاقے سے دشمن کی پسپائی اور انسانی امداد کی فراہمی کا سبب بنتی ہے، غزہ میں مختلف محاذوں پر مجاہدین اپنی ثابت قدمی اور مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا کہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں تقریباً 50 مقامات پر آگ لگی اور لاپڈ نے اعلان کیا کہ شمالی علاقے جل رہے ہیں اور ان کے ساتھ اسرائیل کی مزاحمتی طاقت بھی جل رہی ہے، یہ حزب اللہ لبنان کے مؤثر آپریشن کا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراقی اسلامی مزاحمت کے ساتھ مشترکہ آپریشن اہم، اسٹریٹجک اور وسیع ہیں، اس ہفتے کے دوران بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور بحر ہند میں یمن کی مسلح افواج کے آپریشنز کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔
امریکی طیارہ بردار جہاز آئزن ہاور کو نشانہ بنانا
انہوں نے کہا کہ آپریشن 36 بیلسٹک اور گائیڈڈ میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا جس میں امریکی طیارہ بردار جہاز آئزن ہاور کو نشانہ بنایا گیا جو ایک اہم پیشرفتہ میزائل سسٹم کی نقاب کشائی تھی، ہمارے سب سے اہم آپریشنز میں سے ایک بحیرہ احمر کے شمال میں سات گائیڈڈ میزائلوں اور چار ڈرونز کے ساتھ امریکی طیارہ بردار جہاز آئزن ہاور کو نشانہ بنانا تھا۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا کہ امریکی طیارہ بردار جہاز یمن کی مسلح افواج کے اہداف کی فہرست میں شامل رہیں گے اور مستقبل کے حملے زیادہ شدید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئزن ہاور 400 کلومیٹر کے فاصلے پر یمن کے ساحل کے قریب تعینات تھا جب اسے نشانہ بنایا گیا، یہ آپریشن کامیاب رہا اور اس جہاز کو فرار ہو کر اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: صیہونی اور مغربی حکومتوں نے کیا غزہ میں اسرائیل کی شکست کا اقرار
انصار اللہ یمن کے رہنما نے مزید کہا کہ ہم ان لوگوں کو خبردار کرتے ہیں جنہیں امریکہ اپنی طرف کھینچنا چاہتا ہے کہ وہ دشمن کے مقاصد کی خدمت نہ کریں، ہماری قوم کے خلاف کسی بھی اقدام کا جواب دیا جائے گا، جو لوگ خود کو صیہونی دشمن کی خدمت میں پیش کرتے ہیں وہ ناکام ہوں گے، ہم اپنی قوم پر حملے کے سامنے کبھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھیں گے، عراقی اسلامی مزاحمت کے ساتھ مشترکہ آپریشن ایک پیشرفت پذیر عمل ہے۔