سچ خبریں:رائے الیوم اخبار نے ترکی کی جانب سے شام کی غیر مستحکم صورتحال سے سیاسی، عسکری، اقتصادی، اور سیکیورٹی مفادات حاصل کرنے کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی ہے۔
انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم کی رپورٹ کے مطابق، ترکی کی حکمران جماعت کے سیاسی حلقے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس ملک کے صدر رجب طیب اردگان کے حکم پر شام میں متعدد سیکیورٹی، اسٹریٹجک، اقتصادی، اور عسکری منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی اور امریکہ کا شام کے مستقبل میں کردار ادا کرنے پر تبادلہ خیال
یاد رہے کہ اردگان اپنی ماضی کی تقریروں کی روشنی میں موجودہ شامی بحران سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ترکی کی انٹیلیجنس ٹیمیں شام میں دہشت گردوں کی حمایت کے حوالے سے سرگرم ہیں، حلب اور دمشق میں اعلیٰ سطح پر سیکیورٹی تعاون کے لیے ایک مشترکہ آپریشن روم کے قیام کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔
دمشق میں ترکی کے درجنوں میڈیا نیٹ ورکس اور صحافیوں کی سرگرم موجودگی دیکھی جا رہی ہے، ترکی کے میڈیا کی گاڑیاں حلب، حمص، حماہ اور دمشق میں مسلسل سرگرم ہیں۔
دمشق کے ہوٹل ترکی کے صحافیوں سے بھرے پڑے ہیں، یہ سرگرمیاں اردگان کے ممکنہ دورہ دمشق سے قبل جاری ہیں، جس میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مسجد اموی میں نماز ادا کریں گے۔
واضح رہے کہبشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کی سیاسی اور عسکری صورتحال شدید غیر مستحکم ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں: شام کی تقسیم کا خواب: دمشق پر صہیونی ریاست کے حملے کیوں نہیں رُک رہے؟
ترکی ان حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، جو خطے کی مجموعی صورتحال پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔