لندن (سچ خبریں) برطانیہ میں پولیس کے اختیارات میں اضافے کے خلاف ایک بار پھر شدید مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اور برطانوی عوام کے مختلف طبقوں نے پولیس کے اختیارات میں اضافے کے خلاف لندن اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لندن میں تقریبا تین ہزار افراد نے جن میں انسانی حقوق کی حامی تنظیمیں بھی شامل ہیں، پولیس کے اختیارات بڑھانے کے حوالے سے حکومت کے فیصلے کو حق اعتراض کے منافی اور استبداد کی جانب قدم قرار دیا ہے۔
برطانیہ کے دیگر شہروں میں بھی عوام نے برطانوی پولیس کے اختیارات بڑھائے جانے کے خلاف مظاہرہ کرکے اپنی صدائے احتجاج برطانوی وزیراعظم کے کانوں تک پہنچانے کی کوشش کی۔
برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں دارالعوام کے ممبران نے اپریل میں مظاہرین کی سرکوبی کے لئے پولیس کے اختیارات بڑھانے کے حق میں ووٹ دیئے ہیں۔
دوسری جانب ساٹھ ممبران پارلیمنٹ نے وزیرداخلہ کے نام ایک خط لکھ کر اس کی مخالفت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ احتجاج اور مظاہرے کرنے کی بنا پرعوام کو مجرم سمجھنا ناقابل قبول اور غیرقانونی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے سات سو قانون دانوں اور پروفیسروں نے بھی پولیس کے اختیارات میں اضافے کے بل کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اسے نافذ نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔