سچ خبریں: ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ واشنگٹن نے اسرائیل کے نام نہاد تجدید شدہ منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد رفح پر حملے کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی عہدیدار کے حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا کہ واشنگٹن نے جنوبی غزہ پٹی میں واقع رفح کے علاقے اسرائیلی حملے کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے، یہ تبدیلی اس وقت آئی جب اسرائیل نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کو تل ابیب کے تجدید شدہ حملے کے منصوبوں سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: رفح پر حملے کے بارے میں مصر کا امریکہ اور اسرائیل دونوں کو انتباہ
امریکہ کے رفح حملے کے حوالے سے موقف میں تبدیلی کی خبریں اس وقت سامنے آئیں جب حماس کے ترجمان عبداللطیف قانوع نے زور دے کر کہا کہ رفح کی زمینی گزرگاہ ہمیشہ فلسطینی-مصری گزرگاہ رہی ہے اور اسی طرح باقی رہے گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ فلسطینی قوم کے خلاف فوجی کارروائیوں کے دوران رفح گزرگاہ کے بند ہونے کی مکمل ذمہ داری صہیونی دشمن پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: رفح پر حملے کے بارے میں نیتن یاہو کا بیان
حماس کے ترجمان نے کہا کہ رفح پر حملے سے غزہ پٹی میں امداد اور سامان کی رسائی میں رکاوٹ کے نتیجے میں انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔