ترک صدر کا خواتین کے تحفظ کے لیئے بنائے گئے قوانین کے خلاف اہم اعلان، ملک بھر میں خواتین نے احتجاج شروع کردیا

ترک صدر کا خواتین کے تحفظ کے لیئے بنائے گئے قوانین کے خلاف اہم اعلان، ملک بھر میں خواتین نے احتجاج شروع کردیا

🗓️

استنبول (سچ خبریں)  ترک صدر رجب طیب اردوان نے خواتین کے تحفظ کے لیئے بنائے گئے عالمی قوانین کے خلاف اہم فیصلہ کرتے ہوئے اس سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا ہے جس کے خلاف ملک بھر کی خواتین نے احتجاج شروع کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق استنبول کنونشن کے نام سے کونسل آف یورپ کے اس معاہدے میں گھریلو تشدد کو روکنے اور قانونی چارہ جوئی کرنے سمیت مساوات کے فروغ کا ذکر ہے۔

ترکی نے اس معاہدے پر 2011 میں دستخط کیے تھے تاہم حالیہ برسوں میں ملک میں عورتوں کے قتل کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

سرکاری گزٹ میں معاہدے کے خاتمے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کا کہنا تھا کہ بیرونی سطح پر بنائے گئے قوانین کے بجائے گھریلو قوانین خواتین کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔

استنبول میں سیکڑوں خواتین نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا، ایک طالبہ ہاتیس یلکو نے کہا کہ ہم ہر روز خواتین کے قتل کی خبریں سنتے ہیں، یہ قتل کبھی ختم نہیں ہوتا، عورتیں مرتی رہتی ہیں، مردوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوتا۔

یورپ کی 47 رکنی کونسل کی سیکریٹری جنرل مارجیا پیجسینووک برک نے ترکی کے مذکورہ فیصلے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے  کہا کہ یہ اقدام ایک بہت بڑا دھچکا ہے اور افسوسناک ہے کیونکہ اس سے ترکی سمیت پورے یورپ میں خواتین کی حفاظت پر سمجھوتہ ہوتا ہے۔

دوسری جانب معاہدہ خاتم کرنے پر ناقدین کا کہنا تھا کہ ترکی نے یورپی یونین سے دور ہونے کے لیے ایک اور قدم اٹھایا ہے۔

ان کا مؤقف ہے کہ کنوینشن اور اس سے متعلقہ قانون سازی کو مزید سختی سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے، جرمنی نے کہا کہ ترکی کے فیصلے نے غلط تاثر دیا ہے۔

جرمن وزارت خارجہ نے کہا کہ نہ تو ثقافتی، مذہبی اور نہ ہی دیگر قومی روایات خواتین کے خلاف تشدد کو نظر انداز کرنے کا بہانہ بناسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ ترکی خواتین کے قتل سے متعلق سرکاری اعداد و شمار اکٹھا نہیں کرتا ہے، تاہم اس پر نظر رکھنے والے ایک گروپ کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں شرح میں تقریباً 3 گنا اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک پراسرار طور پر 78 خواتین کا قتل یا ان کی موت ہوچکی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ترکی میں 38 فیصد خواتین اپنی زندگی میں شریک حیات کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں جبکہ اس کی نسبت یورپ میں تعداد 25 فیصد ہے۔

ترکی کی ایک معروف مصنف الف شفک نے اس اقدام کے بارے میں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس تعصب پرستی، حب الوطنی، بے حسی پر شرم آنی چاہیے جو خواتین کے بجائے غنڈوں اور قاتلوں کی حفاظت کرتی ہے۔

مشہور خبریں۔

شاباک میں صہیونی افسر کے تشدد کے کارنامہ

🗓️ 17 نومبر 2021سچ خبریں:  عبرانی اخبار Haaretz نے عزت نفسو نامی اسرائیلی فوج کے

غزہ کے خلاف صیہونی وحشی پن

🗓️ 12 اکتوبر 2023سچ خبریں: غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے فضائی حملوں اور طوفان

امریکہ سائبر اسپیس میں خطرناک کھیل کھیل رہا ہے:روس

🗓️ 12 جون 2022سچ خبریں:روس کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر سائبر ماہر نے امریکہ

میں 4 مہینے پہلے بھی کہتا تھا کہ الیکشن کرادو:شیخ رشید

🗓️ 9 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر

حکومتی اقدامات سے زراعت، ٹیکنالوجی کے شعبے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، بلاول بھٹو

🗓️ 14 نومبر 2024کراچی: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا

 اسرائیل ہماری گیس چوری کرنا بند کرے:  فلسطینی 

🗓️ 14 ستمبر 2022سچ خبریں:   فلسطینی قومی اور اسلامی ایکشن گروپس نے غزہ کی بندرگاہ

امریکہ چینی خلائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ

🗓️ 27 جنوری 2024سچ خبریں:چینی وزارت خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں امریکہ کو بین

چین یوکرین کی جنگ پر جلد ہی پوزیشن لے گا

🗓️ 18 فروری 2023سچ خبریں:چین کی وزارت خارجہ کے مرکزی دفتر کے ڈائریکٹر نے مستقبل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے