سچ خبریں:ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں جبری طور پر منتقل کرنے کے بارے میں سوچنا بھی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے بدھ کے روز خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں بیان دیا کہ ہم کسی بھی ایسے منصوبے کے خلاف ہیں جس کا مقصد غزہ کے عوام کو معادلے سے نکالنا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی حکومت فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کر سکے گی؟
ترک وزیر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر شدید تنقید کی، جس میں انہوں نے غزہ پر امریکی قبضے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی تجویز دی تھی۔
فیدان نے اس منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کی کوشش ایک ایسا مسئلہ ہے جسے نہ خطہ قبول کرے گا اور نہ ہی ہم۔ اس بارے میں سوچنا یا گفتگو کرنا بھی غلط اور بے کار ہے۔
فیدان نے اپنے بیان میں تحریر الشام کے سرکردہ رہنما ابو محمد الجولانی کے انقرہ کے حالیہ دورے کا بھی ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں سرحدی سیکیورٹی، تجارت میں اضافے اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔
ہاکان فیدان نے عالمی سیاست میں طاقت کے بے جا استعمال پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا جنگل کے قانون کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں طاقتور ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں، بغیر اس بات کی پرواہ کیے کہ دوسرے کیا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کے باشندوں کے خلاف صیہونی ناپاک عزائم؛اقوام متحدہ کے عہدیدار کی زبانی
ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور یونانی وزیر اعظم اپریل میں اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے اجلاس کے دوران ملاقات کریں گے، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔