سچ خبریں:امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بریکس گروپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ڈالر کو کمزوری کرنے کے لیے نئی مشترکہ کرنسی متعارف کرانے کی کوشش کی، تو انہیں سخت اقتصادی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
الجزیرہ نیو چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے بعد اپنے مضبوط اقتصادی اثرورسوخ کے ذریعے عالمی مالیاتی اداروں پر غلبہ حاصل کیا اور ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے ان اقتصادی طاقتوں کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بریکس کا امریکی ڈالر سے چھٹکارا پانے کا منصوبہ
امریکہ کی عالمی کرنسی ڈالر کی بالادستی نے دوسرے ممالک کے لیے تجارتی پابندیوں کا سامنا کرنا مشکل بنا دیا ہے اور وہ ہمیشہ ڈالر کا متبادل تلاش کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر بریکس گروپ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ وہ کسی بھی ایسے کرنسی کی تخلیق سے اجتناب کریں جو ڈالر کو متبادل کے طور پر استعمال کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بریکس کے رکن ممالک سے کہتا ہوں کہ وہ نیا کرنسی متعارف نہ کرائیں اور نہ ہی کسی اور کرنسی کو امریکی ڈالر کے متبادل کے طور پر اختیار کریں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر بریکس گروپ نئی کرنسی لانے یا کسی کرنسی کو ڈالر کا متبادل بنانے کے منصوبے پر عمل کرے گا، تو اس کے رکن ممالک امریکہ کو برآمد کرنے والے سامان اور خدمات پر 100 فیصد ڈیوٹی کا سامنا کریں گے۔
بریکس، جس کی ابتدا برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ سے ہوئی تھی، اب مزید ممالک کو اپنے رکن بنانے پر غور کر رہا ہے۔
چونکہ روس اور ایران جیسے ممالک پہلے ہی امریکی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں، ان کے لیے ڈالر کا متبادل کرنسی ڈھونڈنا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بن چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بریکس میں نیا کرنسی متعارف کرانے کے حامی بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: 9 ممالک بریکس میں شمولیت کے لیے تیار؛روس کا اعلان
ٹرمپ کا یہ موقف اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ عالمی سطح پر ڈالر کی اجارہ داری کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور اس کا یہ ردعمل دنیا بھر میں کرنسی کی سیاست پر گہرا اثر ڈالے گا، خاص طور پر ایسے ممالک کے لیے جو امریکی پابندیوں کے خلاف ہیں۔