واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے چینی ٹیکنالوجی کا مقابلہ کرنے کے لیئے اہم قدم اٹھاتے ہوئے سینیٹ میں ایک قانون منظور کرلیا ہے جس کا مقصد ملک کی صلاحیت کو بڑھانا ہے تاکہ چین کا مقابلہ کیا جاسکے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اس اقدام کے تحت امریکی ٹیکنالوجی اور تحقیق کو مستحکم بنانے کے لیے 190 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے اور سیمی کنڈکٹرز اور ٹیلی کمیونکیشن کے اشیا کی امریکی پیداوار اور تحقیق کو بڑھانے کے لیے 54 ارب ڈالر کے اخراجات علیحدہ طور پپر منظور کیے جائیں گے جس میں گاڑیاں بنانے والوں کی جانب سے استعمال ہونے والی چپس کے لیے 2 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جن کی پیداوار میں بڑے پیمانے میں کمی دیکھی گئی ہے۔
دوسری جانب چین کی پارلیمنٹ نے اس بل پر سخت غصے اور اس کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے اسے جھوٹ اور فریب پر مبنی قانون قرار دیا ہے۔
چین کی جانب سی جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی بل میں اکیلے جیتنے کی خواہش کا بے بنیاد فریب کا اظہار کیا گیا ہے اس نے جدت میں مسابقت کی اصل روح کو مسخ کردیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکا کی جانب سے چین کو خیالی دشمن کی حیثیت سے دیکھنے پر سخت اعتراض کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس قانون پر جو بائیڈن کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیجنے سے قبل اسے امریکی ایوان نمائندگان سے منظوری درکار ہوگی۔
اس بل میں چین سے متعلق متعدد دوسری شقیں موجود ہیں جن میں سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو سرکاری ڈیوائسز پر ڈاؤن لوڈ کرنے سے روکنا، چینی حکومت کی حمایت یافتہ کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ اور فروخت ہونے والے ڈرون کی خریداری کو روکنا شامل ہے۔
اس کے تحت امریکی اداروں سے امریکی املاک کی چوری اور سائبر حلموں میں ملوث چینی اداروں پر بھی نئی پابندیاں سامنے آئیں گی، اس اقدام کے اسپانسر سینیٹ کی اکثریت کے رہنما چک شمر نے چین کے ساتھ تعاون برقرار رکھنے کے لیے تحقیق کو فنڈ نہ دینے کے سنگین نتائج سے خبردار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم کچھ نہیں کریں گے تو تو غالب سپر پاور کی حیثیت سے ہمارے دن ختم ہو سکتے ہیں، ہمارا مقصد اسے روکنا ہے، ہم امریکا کو اس صدی میں ایک درمیانی قوم کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے’۔
جو بائیڈن نے اس بل کی تعریف کی اور کہا کہ ہم اکیسویں صدی کو جیتنے کے مقابلے میں ہیں اور اس مقابلے کا آغاز ہوچکا ہے، ہم پیچھے ہٹنے کا خطرہ نہیں لے سکتے ہیں۔