واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے ایک بار پھر نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر 2019 میں ووہان انسٹیوٹ آف وائرلوجی کے متعدد محققین بیمار ہوکر ہسپتال میں داخل ہوئے اور ان میں بیماری کی علامات کورونا وائرس جیسی تھیں جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا وائرس چین سے پی پھیلا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی خفیہ سروس نے اپنی رپورٹ نے ایک بار پھر کورونا وائرس کے ووہان لیبارٹری سے پھیلنے کا دعویٰ کردیا، وال سٹریٹ جرنل نے خفیہ سروس کی ایک رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ نومبر 2019 ء میں ووہان لیبارٹری کے 3سائنس دانوں نے وائرس اور موسمی نزلہ زکام کی شکایت کے نتیجے میں اسپتال سے رجوع کیا تھا۔
ایک امریکی عہدے دار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ یہ رپورٹ با وثوق خفیہ معلومات پر مبنی ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور میں بار ہا کورونا وائرس کی وبا کے جواز میں بیجنگ انتظامیہ کو موردِ الزام ٹہرایا تھا، اخبار نے ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرولوجی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا اس کے ذرائع کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
ادھر سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے رواں برس جنوری میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ووہان انسٹیٹیوٹ کے محققین 2019 ء کے موسم خزاں میں بیمار ہوئے، تاہم ان کے اسپتال میں داخلے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
چین کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کو بتایا گیا تھا کہ کورونا جیسی علامات والا پہلا مریض ووہان میں 8 دسمبر 2019 ء کو سامنے آیا تھا۔
دوسری جانب ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرلوجی سے منسلک ووہان نیشنل بائیوسیفٹی لیب کے ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں اس رپورٹ کی سخت الفاظ میں تردید کی۔
یوان زیمنگ نے کہاکہ یہ مکمل جھوٹ ہے اور بے بنیاد دعوے ہیں، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔