واشنگٹن (سچ خبریں) بھارت میں جب سے انتہاپسند مودی برسر اقتدار آیا ہے تب سے ملک بھر میں انتہاپسندی اور دہشت گردی اپنے عروج پر ہے اور شدت پسند ہندو، مسلمانوں کو بغیر کسی وجہ کے قتل کردیتے ہیں جبکہ حکومت بھی انہیں کا ساتھ دیتی ہے جبکہ غیر مسلم افراد بھی انتہا پسند حکومت کے شر سے محفوظ نہیں ہیں جس کو دیکھتے ہوئے اب امریکہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی غیر قانونی نظربندی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ذرائع ابلاغ کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے لئے امریکہ کے ایکٹنگ معاون وزیر خارجہ ڈین تھامسن کا بیان بدھ کو انڈو پیسفک میں جمہوریت کے بارے میں کانگریس کی بحث کے دوران سامنے آیا۔
اعلیٰ امریکی عہدیدار نے ارکان کانگریس کو بتایا کہ بھارتی حکومت کے بعض اقدامات جن میں اظہار کی آزادی پر پابندیاں بھی شامل ہیں، ملک کے جمہوری اقدار سے متصادم ہیں۔
تھامسن نے کہا کہ ان اقدامات میں اظہارائے کی آزادی پر بڑھتی ہوئی پابندیاں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور صحافیوں کی نظربندی شامل ہیں، تھامسن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق معاملات کو باقائدگی کے ساتھ بھارت کے ساتھ اٹھاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اقدامات ابھی ہونے ہیں اور ہم ان کو دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم نے انہیں ایسا کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی ہے اور کرتے رہیں گے۔
کانگریس کی خاتون رکن Houlahan Chrissy نے جوضلع پنسلوانیا سے کانگریس کی نمائندگی کرتی ہیں، کانگریس کی بحث کے دوران مسئلہ کشمیر اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں کشمیریوں کی بہت بڑی تعداد ہے جن کو مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش ہے۔