تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیلی وزارت عظمیٰ کے نامزد امیدوار نفتالی بینیٹ انتہائی شدت پسند اور فلسطینیوں کے بہت بڑے دشمن سمجھے جاتے ہیں اور کئی بار تو انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ متعدد فلسطینیوں کو مار چکے ہیں اور اس دہشت گردی پر انہیں کافی فخر بھی محسوس ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتحادی حکومت کے ابتدائی دو سالوں کیلئے نامزد ہونے والے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ مذہبی شدت پسندی اور قوم پرستی کے لئے مشہور ہیں، انہیں فلسطین مخالف نظریات رکھنے کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔
بینیٹ نے 2005 میں بنیامن نیتن یاہو کے نائب کی حیثیت سے سیاست میں قدم رکھا تھا، بینٹ نے اپنی تقریر میں ایک بار کہا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں کئی عربوں کو مارا ہے اور اس پر مجھے کوئی پچھتاوا نہیں، بلکہ فخر محسوس کرتا ہوں۔
2017 کو دی گارڈیئن کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے صاف صاف لفظوں میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کبھی نہیں بنے گی، کیونکہ فلسطینی ریاست کا بننا 200 سالوں تک کی تباہی ہے۔
بینیٹ کا یہ بھی ماننا ہے کہ مغربی کنارے کا اسرائیلی ملکیت میں آنا نہ صرف سیکورٹی کے حوالے سے درست ہے بلکہ خطے میں موجود پانی کے وسائل پر بھی قبضے کیلئے لازمی ہے۔
2012 میں نفتالی کی جانب سے پیش کیے گئے 7 نکاتی پلان کے مطابق مغربی کنارے کا اکثر حصہ اسرائیل کی ملکیت میں ہوگا اور اُن میں موجود چند فلسطینیوں کو اسرائیلی شہریت بھی دی جائے گی۔
2013 میں انہوں نے ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ (فلسطینی) دہشت گردوں کو چھوڑنا نہیں چاہیے، فوری طور پر انہیں جان سے مار دینا چاہیے۔
مذہبی انتہا پسندی اور قوم پرستی میں شدت کے باوجود بینیٹ نے ایک بیکر خاتون سے شادی کی ہے جو سیکولر نظریات کی حامل ہیں، بینیٹ شمالی تل ابیب کے قریب ایک علاقے رانانا میں اپنی بیوی اور 3 بچوں کے ساتھ رہتے ہیں۔
نفتالی بینیٹ اپنی ایک ٹیک کمپنی کی بدولت ارب پتی بنے اور سیاسی کیریئر کیلئے اسرائیل میں ہمیشہ دائیں بازو کے ووٹرز سے اپیل کی، بینیٹ کا مؤقف ہے کہ حکومت کو مقبوضہ فلسطینی علاقے جس میں مغربی کنارہ بھی شامل ہے، کو اسرائیل میں ضم کرنا چاہئے، وہ سیاسی محاذ پر متعدد عہدوں پر فائز رہے ہیں جن میں معیشت اور تعلیم کی وزارتیں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بینیٹ فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ بیان بازی کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہے ہیں، وہ 2012 میں یہودی ہوم پارٹی کے سربراہ کے طور پر بھی منتخب ہوئے تھے۔