سچ خبریں: حماس نے طوفان الاقصی آپریشن کی سالگرہ کے موقع پر ایک اہم بیان جاری کیا جس میں اس آپریشن کے حوالے سے 6 کلیدی نکات کی وضاحت کی گئی ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی شہاب کی رپورٹ کے مطابق حماس نے طوفان الاقصی آپریشن کی سالگرہ اور اور 7 اکتوبر کو فلسطینی گروہوں کی مزاحمتی جدوجہد میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دشمن طوفان الاقصی کے اسٹریٹجک نتائج کب تک برداشت کرتا رہے گا؟
حماس نے آپریشن صیہونی سازشوں کا قدرتی ردعمل کہا جو فلسطینی قومی مقصد کو مٹانے، فلسطینی اراضی اور مقدسات پر قبضہ کرنے، مسجد الاقصی پر کنٹرول حاصل کرنے اور غزہ کی ناکہ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے کی جا رہی تھیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ عزالدین قسام بریگیڈ اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے ایمان، قوت اور عزت کے ساتھ اس پرچم کو بلند رکھا ہے۔
حماس نے بیان میں مزید کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے صیہونی نازی ریاست نے فلسطینی قوم کے خلاف تاریخ کی بدترین نسل کشی اور مظالم کا ارتکاب کیا ہے۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ موجودہ نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 41000 سے زائد شہداء ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جبکہ 96000 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بہت سے لوگ ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ہزاروں فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، یہ اعداد و شمار صرف غزہ کے ہیں، جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے اور قدس میں 600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے ایک چوتھائی بچے ہیں۔
مزید 6000 سے زائد افراد زخمی ہیں اور 11000 فلسطینی شہری صیہونی جیلوں میں قید ہیں جہاں انہیں بدترین تشدد اور قتل کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں فلسطینی مزاحمت کے شہداء، خاص طور پر شہید اسماعیل ہنیہ ، شہید صالح العاروری اور غزہ کی پشت پناہی کرنے والے خصوصاً شہید سید حسن نصر اللہ کو خراج تحسین پیش کیا، بیان میں کہا گیا کہ ان شہداء کا خون قدس کی آزادی کے لیے بہایا گیا ہے۔
بیان میں جن 6 اہم نکات کا ذکر کیا گیا، وہ درج ذیل ہیں:
پہلا نکتہ
غزہ کے بہادر عوام کی مزاحمت اور ان کی قربانیاں، جو پچھلے ایک سال کے دوران مزاحمتی تحریک کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہے، ایک ایسی چٹان کی مانند ہیں جس نے قابضین کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
دوسرا نکتہ
قابضین کی جانب سے مزاحمتی رہنماؤں، کمانڈرز اور مسلح گروہوں کے اراکین کے خلاف جرائم، چاہے وہ فلسطین کے اندر ہوں یا باہر، اور مزاحمتی محاذ کے قائدین کے خلاف کی جانے والی سازشیں، ہماری قوت اور صلابت میں اضافہ کریں گی۔ یہ مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ قابضین مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتے۔
تیسرا نکتہ
حماس کی تحریک ایک سال کے بعد بھی طوفان الاقصی آپریشن پر فخر کرتی ہے، جو اب تک جاری ہے:
1. غزہ کے عظیم عوام کی قربانیاں، جنہوں نے اپنے خون سے اپنی عزت، آزادی، اور خود مختاری کا دفاع کرنے کی تیاری ظاہر کی۔
2. مزاحمتی کمانڈرز اور جنگجوؤں کی قربانیاں، جنہوں نے قابضین کی جھوٹی داستانوں کو بے نقاب کیا اور انہیں مکمل تباہی کے قریب لے گئے، اور اس راستے میں بے شمار شہداء کا نذرانہ پیش کیا۔
3. مغربی کنارے کے انقلابی جوانوں اور مزاحمتی مردوں کی بہادری، جنہوں نے صیہونی دشمن سے جنگ کی اور اپنی اراضی اور مقدسات کا دفاع کیا۔
چوتھا نکتہ
حماس فلسطینی عوام کی مصیبتوں کو ختم کرنے اور جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اور تمام تجاویز کا جائزہ اس اصول کی بنیاد پر لیا جاتا ہے۔ حماس قابضین کی مکمل پسپائی اور جارحیت کے مستقل خاتمے پر اصرار کرتی ہے، اور فلسطینی عوام کے حقوق، اصولوں اور اقدار کی مکمل پاسداری کرتی ہے۔
پانچواں نکتہ
صیہونیوں اور ان کی فاشسٹ حکومت کی مزاحمت کے خلاف تمام دعوے اور جھوٹے پروپیگنڈے بے نقاب ہو چکے ہیں، اور ان کی نفسیاتی جنگ اور افواہیں مزاحمت کو کمزور کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصی آپریشن کیوں شروع ہوا؟
چھٹا نکتہ
ہم امریکہ کو اس جارحیت میں برابر کا شریک اور جاری جرائم اور نسل کشی کا مکمل ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکہ صیہونی ریاست کی مکمل حمایت سے دستبردار ہو اور اس وحشیانہ نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔