سچ خبریں:صیہونی حکومت جو اپنی بقا کے لیے ہمیشہ کمزور اور غیر متوازن اتحادوں پر انحصار کرتی رہی ہے، اس بار ایک نئے سیاسی بحران کا شکار ہو چکی ہے۔
حالیہ دنوں میں ایتمار بن گویر اور ان کے انتہا پسند جماعت عوتسما یهودیت کے وزراء کی کابینہ سے اجتماعی استعفے نے نیتن یاہو کے اقتدار کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کے لیے ایران اور یمن سے بڑھ کر نئے اسٹریٹجک چیلنجز
یہ استعفے نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے اتحادیوں کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے ہوئے، جنہوں نے اسرائیلی حکومت کی اندرونی کمزوریوں اور غیر مستحکم ڈھانچے کو واضح کر دیا ہے۔
بن گویر کا استعفیٰ ان اختلافات کا نتیجہ ہے جو نیتن یاہو کی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں اور فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ رویے کے باوجود اندرونی تضادات کا شکار ہے۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیاں نہ صرف عملی میدان میں ناکام رہی ہیں بلکہ سیاسی سطح پر بھی اس حکومت کو گہری شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صیہونی سماج، جو پہلے ہی گہرے سماجی اور نسلی اختلافات کا شکار ہے، اب داخلی اختلافات میں مزید الجھ گیا ہے۔
بن گویر کے حامی اس استعفیٰ کو خیانت قرار دے رہے ہیں اور نتانیاہو کو اتحاد کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
دوسری طرف، دائیں بازو کے مخالفین اس بحران کو انتہا پسند قوتوں کی سیاست میں کمی اور ایک نئے راستے کی امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
یہ بحران نہ صرف داخلی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی اسرائیلی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے،امریکہ اور یورپ کی جانب سے پہلے ہی اسرائیل پر انتہا پسند پالیسیوں میں نرمی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، اور اس سیاسی عدم استحکام سے صیہونی حکومت کی بین الاقوامی تنہائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
نیتن یاہو کی کابینہ کا زوال، خاص طور پر اس وقت جب فلسطینی مزاحمت عروج پر ہے، صیہونی حکومت کے تدریجی زوال کا واضح اشارہ ہے۔
اسرائیل جو کبھی خود کو ایک مضبوط علاقائی طاقت کے طور پر پیش کرتا تھا، آج داخلی بحرانوں، عالمی سطح پر کم ہوتی ہوئی مقبولیت، اور فلسطینی مزاحمت کی کامیابیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
حالیہ آتش بس اور طوفان الاقصیٰ کے دوران حماس کی مضبوطی نے اسرائیل کی اس خواہش کو ناکام بنا دیا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کو ختم کر سکے۔
ایتمار بن گویر اور ان کی جماعت کا استعفیٰ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ اسرائیل کے سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں گہرے مسائل موجود ہیں، جن کا حل نہ جنگ میں ہے اور نہ سرکوبی میں۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کا وہم اسرائیلی تلخ حقیقت کے برعکس
اسرائیل جو بحرانوں سے فرار کے لیے ہمیشہ جنگوں کا سہارا لیتا آیا ہے، آج ایک اندرونی جنگ کا شکار ہے جو اس کی جڑوں کو ہلا رہی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کی پیشگوئی کے مطابق، صیہونی حکومت کا زوال اب دور نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جو جلد ہی ظاہر ہو گی۔
مشہور خبریں۔
خارکیف میں یوکرائنی فوج کی مایوسی بے نقاب
مئی
ہم بھی فلسطینیوں کی حمایت کریں گے:ترکی
مئی
عمران خان کے کُل اثاثے 30 کروڑ روپے سے زائد، مریم نواز ارب پتی ہونے کے قریب
جنوری
خطے میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے سائے میں ایران اور سعودی عرب کا اتحاد
مئی
تائیوان اور چینی جنگی جہازوں آمنے سامنے
اگست
روس کا افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے متعلق اہم بیان
جولائی
قطر دہشت گردی کا نمبر 1 حامی ہے:نیتن یاہو کا بیٹا
نومبر
یوکرین جنگ نے یورپ کے سکیورٹی ڈھانچے اور اقتصادی ترقی کو متاثر کیا ہے:چائنہ ڈیلی
فروری