سیاسی شکست کا نیا باب؛ نیتن یاہو کی کابینہ تباہی کے دھانے پر

سیاسی شکست کا نیا باب؛ نیتن یاہو کی کابینہ کے زوال کے آثار واضح

?️

سچ خبریں:صیہونی حکومت جو اپنی بقا کے لیے ہمیشہ کمزور اور غیر متوازن اتحادوں پر انحصار کرتی رہی ہے، اس بار ایک نئے سیاسی بحران کا شکار ہو چکی ہے۔

حالیہ دنوں میں ایتمار بن گویر اور ان کے انتہا پسند جماعت عوتسما یهودیت کے وزراء کی کابینہ سے اجتماعی استعفے نے نیتن یاہو  کے اقتدار کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کے لیے ایران اور یمن سے بڑھ کر نئے اسٹریٹجک چیلنجز

یہ استعفے نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے اتحادیوں کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے ہوئے، جنہوں نے اسرائیلی حکومت کی اندرونی کمزوریوں اور غیر مستحکم ڈھانچے کو واضح کر دیا ہے۔

بن گویر کا استعفیٰ ان اختلافات کا نتیجہ ہے جو نیتن یاہو کی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں اور فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ رویے کے باوجود اندرونی تضادات کا شکار ہے۔

یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیاں نہ صرف عملی میدان میں ناکام رہی ہیں بلکہ سیاسی سطح پر بھی اس حکومت کو گہری شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

صیہونی سماج، جو پہلے ہی گہرے سماجی اور نسلی اختلافات کا شکار ہے، اب داخلی اختلافات میں مزید الجھ گیا ہے۔

بن گویر کے حامی اس استعفیٰ کو خیانت قرار دے رہے ہیں اور نتانیاہو کو اتحاد کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

دوسری طرف، دائیں بازو کے مخالفین اس بحران کو انتہا پسند قوتوں کی سیاست میں کمی اور ایک نئے راستے کی امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

یہ بحران نہ صرف داخلی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی اسرائیلی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے،امریکہ اور یورپ کی جانب سے پہلے ہی اسرائیل پر انتہا پسند پالیسیوں میں نرمی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، اور اس سیاسی عدم استحکام سے صیہونی حکومت کی بین الاقوامی تنہائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

نیتن یاہو کی کابینہ کا زوال، خاص طور پر اس وقت جب فلسطینی مزاحمت عروج پر ہے، صیہونی حکومت کے تدریجی زوال کا واضح اشارہ ہے۔

اسرائیل جو کبھی خود کو ایک مضبوط علاقائی طاقت کے طور پر پیش کرتا تھا، آج داخلی بحرانوں، عالمی سطح پر کم ہوتی ہوئی مقبولیت، اور فلسطینی مزاحمت کی کامیابیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

حالیہ آتش بس اور طوفان الاقصیٰ کے دوران حماس کی مضبوطی نے اسرائیل کی اس خواہش کو ناکام بنا دیا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کو ختم کر سکے۔

ایتمار بن گویر اور ان کی جماعت کا استعفیٰ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ اسرائیل کے سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں گہرے مسائل موجود ہیں، جن کا حل نہ جنگ میں ہے اور نہ سرکوبی میں۔

مزید پڑھیں: نیتن یاہو کا وہم اسرائیلی تلخ حقیقت کے برعکس

اسرائیل جو بحرانوں سے فرار کے لیے ہمیشہ جنگوں کا سہارا لیتا آیا ہے، آج ایک اندرونی جنگ کا شکار ہے جو اس کی جڑوں کو ہلا رہی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کی پیشگوئی کے مطابق، صیہونی حکومت کا زوال اب دور نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جو جلد ہی ظاہر ہو گی۔

مشہور خبریں۔

مزاحمتی تحریک کی کامیابی کس چیز میں ہے:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل

?️ 29 جنوری 2025سچ خبریں:حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی

‘Election was rigged’ says opposition, police confirm three dead

?️ 18 اگست 2022Strech lining hemline above knee burgundy glossy silk complete hid zip little

صیہونی وزارت زراعت کی سائٹ ہیک

?️ 10 اگست 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت کے بعض اداروں پر سائبر حملوں کے بعد جن

چیف جسٹس پاکستان کی شہریوں پر فوجی قوانین کے اطلاق کی مخالفت

?️ 19 جولائی 2023 اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے

توہین عدالت کیس: اسد عمر نے غیر مشروط معافی مانگ لی

?️ 7 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے

ایران پاکستان اسٹریٹجک اتحاد پر مغربی ممالک پریشان؛ کیا خطے میں ایک نیا محور تشکیل پا رہا ہے؟

?️ 21 نومبر 2024سچ خبریں:ایران اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف بڑھتے ہوئے

پنجاب حکومت نے جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ رابطہ کرنا شروع کر دیا

?️ 21 اگست 2021لاہور (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب

اسرائیل نے ایران پر حملے کے لیے ہماری فضائی حدود کا غیرقانونی استعمال کیا:عراق

?️ 7 جولائی 2025 سچ خبریں:عراقی وزیر اعظم محمد السوڈانی نے اسرائیل کی جانب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے