سچ خبریں:حماس کی عسکری ونگ قسام برگیڈز کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیلی قیدیوں کی آزادی، جو ۱۵ فروری ۲۰۲۵ کو متوقع تھی، کو صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے مؤخر کر دیا گیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، حماس کی مسلح شاخ قسام برگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ چونکہ اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو نہیں مانا، اس لیے اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کا عمل مؤخر کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی قیدیوں کے تبادلے کے تیسرے مرحلے کی تیاری؛خاص انداز
ابوعبیدہ نے مزید کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں میں دشمن کی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی عدم پاسداری کو بہت قریب سے مانیٹر کیا گیا ہے، جن میں غزہ کے شمالی علاقے میں پناہ گزینوں کی واپسی میں تاخیر، فضائی حملوں اور فائرنگ کے ذریعے ان کا نشانہ بنانا شامل ہے۔
ابوعبیدہ نے وضاحت کی کہ صہیونی دشمن نے پناہ گزینوں کی شمالی غزہ میں واپسی کو روک دیا، انہیں مختلف علاقوں میں نشانہ بنایا اور امدادی سامان کی ترسیل کو روکا جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے،اس کے باوجود، حماس نے ہر وہ اقدام کیا جو اس کے اختیار میں تھا۔
قسام کے ترجمان نے کہا کہ اس وجہ سے وہ اسرائیلی قیدی جو 15 فروری 2025 کو آزاد ہونے والے تھے،اطلاعِ ثانی تک مؤخر کر دیے گئے ہیں، جب تک کہ اسرائیلی حکومت معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کرتی اور پچھلے وعدوں کی تکمیل نہیں کرتی۔
مزید پڑھیں: کیا غزہ سے صیہونی قیدی ٹرمپ نے رہا کروائے ہیں؟وائٹ ہاؤس کا اعلان
ابوعبیدہ نے یہ بھی کہا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے پر اپنے عزم کا اظہار کرتے ہیں، بشرطیکہ قابض اس کی پاسداری کریں۔